اسلام آباد (مہتاب حیدر) ملک بھر میں کام کرنے والی کثیر القومی اور مقامی کمپنیوں نے ٹرانسپورٹرز کے بڑھتے ہوئے احتجاج پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ طویل اور متوقع ہڑتال صنعتی پیداوار، سپلائی چین اور برآمدی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گی۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ، جو پاکستان میں 200سے زائد غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتا ہے، نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ ان کے کئی ارکان کے مطابق پنجاب سے آنے والے ٹرک اب بھی کراچی میں داخل نہیں ہو پا رہے، بندرگاہوں کی سرگرمیاں شدید طور پر متاثر ہیں اور کئی بڑی پیداواری فیکٹریاں بند ہونے کے قریب ہیں۔ چیمبر نے حکومتی محاصل کو بچانے کے لیے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب، پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز نے کہا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی جانب سے احتجاج کی موجودہ لہر 8دسمبر 2025 کو موٹر وہیکل آرڈیننس 2025کے نفاذ کے ردِعمل میں شروع ہوئی، جس کے تحت ٹریفک حکام نے بھاری جرمانے، سخت سزائیں، گاڑیوں کی ضبطی اور ڈرائیوروں و ٹرانسپورٹ آپریٹرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کیں۔