اسلام آباد(مہتاب حیدر)پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ریزیڈنٹ چیف ماہر بینیچی نے جمعہ کے روز خبردار کیا ہے کہ ملک میں معاشی کمزوریاں بدستور موجود ہیں، اس لیے مسلسل، قابلِ اعتماد اور سنجیدہ اصلاحاتی اقدامات ناگزیر ہیں جن میں ٹیکس نیٹ میں توسیع، ٹیکس انتظامیہ کو مضبوط بنانا اور غیر ہدفی سبسڈیوں کا خاتمہ بنیادی اصلاحات ہیں۔انہوں نے بلند شرح مہنگائی کے عوام پر منفی اثرات کا اعتراف بھی کیا۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) نے اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) پروگرام پر ایک پالیسی سیشن منعقد کیا، جس میں پروگرام کے دوسرے جائزے کی تکمیل پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ سیشن پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ نمائندے ماہِر بینیچی نے پیش کیا، جو PIDE کا ان کا پہلا باضابطہ دورہ بھی تھا۔ اس موقع پر فیکلٹی اراکین، محققین، طلبہ اور پالیسی ماہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور پاکستان کی معاشی سمت اور اصلاحاتی ترجیحات پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔سیشن کا باقاعدہ افتتاح ڈاکٹر کریم خان، ڈین اکیڈمکس PIDE نے کیا۔ انہوں نے پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کے حل کے لیے شواہد پر مبنی اور باخبر پالیسی مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔