اسلام آباد (خصوصی رپورٹ،طاہر خلیل) قومی احتساب بیورونے جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (AI) اور ڈیجیٹل نظام کو اپنا کر احتساب کے عمل کو تیز رفتار اور شفاف بنا دیا ہے۔ ان اصلاحات کا بنیادی مقصد تحقیقات میں شفافیت لانا, عوامی مفاد کا تحفظ اور متاثرین کو ان کا حق فوری پہنچانا ہے۔اب نیب کی تحقیقات صرف فائلوں تک محدود نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے مالی بے ضابطگیوں کا پتہ منٹوں میں لگایا جاتا ہے، جس میں پہلے مہینوں لگتے تھے۔مالیاتی اور ہاؤسنگ فراڈ کے متاثرین کے لیے نیب نے ایک بہترین نظام وضع کیا ہے جس کے تحت ہاؤسنگ اسکیموں یا دیگر فراڈ سے ریکور کی گئی رقم اب کسی تاخیر کے بغیر براہِ راست متاثرین کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی جا رہی ہے۔ اس ڈیجیٹل طریقے سے نہ صرف وقت بچتا ہے بلکہ عوام کا پیسہ محفوظ طریقے سے ان تک پہنچ رہا ہے،ترجمان نے کہ کہ نیب اب صرف ایک تفتیشی ادارہ نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا ادارہ بن چکا ہے جو ٹیکنالوجی کے ذریعے عوام کی خدمت کر رہا ہے۔ان اقدامات نے ثابت کر دیا ہے کہ جب نیت صاف اور طریقہ کار جدید ہو، تو انصاف نہ صرف ہوتا ہے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آتا ہے۔نیب نے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر بڑی محنت اور لگن سے کام کیا، جس میں نیب کے قابل افسران کی پیشہ ورانہ مہارت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے ان کے عزم کا بھی کردار نظر آتا ہے۔ نیب نے ان افسراں اور سول سرونٹس کی خدمات کو تسلیم کرنے کے لیے اسلام آباد میں ایک خاص تقریب کا انعقاد کیا، جس میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے بہترین کام کرنے والے افسران کو ایوارڈزسے نوازا۔ اس تقریب میں ان افسران کو ایوارڈز دیے گئے جنہوں نے نہ صرف اربوں روپے کے غیر قانونی اثاثے برآمد کیے، بلکہ عوام کا سرکاری اداروں پر اعتماد بھی دوباربھال کرایا۔جن قابلِ ذکر کامیابیوں کو سراہا گیا، ان میں سرکاری زمینوں کی وسیع پیمانے پر برآمدگی شامل تھی۔ نیب سکھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر حافظ محمد عمر صدیقی کو 24 کھرب روپے مالیت کے سرکاری اثاثوں کو محفوظ بنانے پر اعزاز دیا گیا۔ انہوں نے سندھ حکومت کے محکموں کے ساتھ باہمی تعاون کے ذریعے 16 لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین کی نشاندہی اور منتقلی کو یقینی بنایا، جو پاکستان کے قدرتی وسائل کے تحفظ کیحوالے سے ایک تاریخی قدم ہے۔ نیب بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محسن سلطان کو 13 کھرب روپے مالیت کے اثاثوں کی بازیابی پر سراہا گیا۔ ان کی کوششوں سے دس لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین منتقل کی گئی، جس نے سرکاری املاک کو قبضے اور غلط استعمال سے بچانے کے حوالے سے نیب کے عزم کا اعادہ کیا۔ نیب بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محسن سلطان کو 13 کھرب روپے مالیت کے اثاثوں کی بازیابی پر سراہا گیا۔ ان کی کوششوں سے دس لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین منتقل کی گئی، جس نے سرکاری املاک کو قبضے اور غلط استعمال سے بچانے کے حوالے سے نیب کے عزم کا اعادہ کیا۔تقریب میں عوامی دھوکہ دہی اور فراڈ سے نمٹنے میں نیب کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا۔ نیب لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر کلیم عباس کو 70 ارب روپے برآمد کرنے پر سراہا گیا، جس سے دھوکہ دہی کی اسکیموں کا شکار ہونے والے 6,750 افراد کو ریلیف ملا۔اسلام آباد-راولپنڈی میں، نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر روح الامین نے فراڈ کیسز سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کیا،انہوں نے 7 ارب،80 کروڑ روپے برآمد کیے اور 32,500 سے زائد متاثرین کو فائدہ پہنچایا۔ ان کا کام نہ صرف فنڈز کی برآمدگی بلکہ شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کے حوالے سے نیب کے عزیم مشن کی مثال ہے۔نیب خیبر پختونخوا کے ڈپٹی ڈائریکٹر وقار احمد کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس سے منسلک بدعنوانی کے کیسز کی پیروی کرنے پر اعزاز دیا گیا۔ ان کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں 25 ارب روپے مالیت کے اثاثے، جن میں جائیدادیں، گاڑیاں اور سونا شامل تھا، ضبط کیے گئے۔