• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان نے مذاکرات کی تجویز پھر مسترد کردی، معافی کے بغیر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، حکومت

انصار عباسی

اسلام آباد :… عمران خان کے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر جاری کردہ تازہ ترین بیان نے عملاً محمود خان اچکزئی کی جانب سے مذاکرات کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے، ساتھ ہی پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات نے واضح کیا ہے کہ احتجاجی تحریک سے متعلق عمران خان کی ہدایت ہی حتمی ہوگی اور اسی پر عمل کیا جائے گا۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 9؍ مئی کے واقعات اور عمران خان اور پارٹی کے سوشل میڈیا پر فوج مخالف مہم پر اظہارِ ندامت یا معذرت کے بغیر پی ٹی آئی کے ساتھ بامعنی مذاکرات ممکن نہیں۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ چونکہ احتجاجی تحریک کی پالیسی براہِ راست پارٹی قائد عمران خان کی جانب سے آئی ہے، لہٰذا وہی نافذالعمل ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی مذاکرات سمیت اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں، تاہم پی ٹی آئی قیادت عمران خان کی تازہ ہدایات کی پابند ہے۔ شیخ وقاص اکرم کے مطابق عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ہدایت دی ہے کہ وہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کیلئے احتجاجی تحریک کی تیاری کریں۔ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے گزشتہ روز منعقدہ قومی کانفرنس میں اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کو چیتھڑوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس نازک مرحلے پر، انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے مذاکرات کا آغاز کریں۔ اسی روز عمران خان کی جانب سے ’’ایکس‘‘ پر جاری بیان میں نہ صرف فیلڈ مارشل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو احتجاجی تحریک کی تیاری کی ہدایت بھی دی گئی۔ اس حوالے سے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات نے واضح کیا کہ پارٹی عمران خان کی پالیسی لائن پر ہی چلے گی۔ دی نیوز نے شیخ وقاص اکرم سے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی ٹی آئی کی حتمی پالیسی کیا ہے اور آیا پارٹی اچکزئی کے موقف پر عمل کرے گی یا عمران خان کی ہدایات پر۔ دوسری جانب وزیراعظم کے قریبی ایک سینئر ذریعے سے جب یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ حکومت محمود خان اچکزئی کی مکالمے کی پیشکش پر کیا ردعمل دے گی تو ان کا کہنا تھا کہ 9؍ مئی کے سنگین جرائم اور پارٹی و اس کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے جاری فوج مخالف مہم کو نظرانداز کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیسے ممکن ہیں؟ ذرائع کے مطابق، شہباز شریف حکومت کا موقف ہے کہ اظہارِ ندامت یا معذرت کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ [ان لوگوں نے] فوجی تنصیبات پر حملے کیے، شہداء کا تمسخر اڑایا اور فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کیخلاف کردارکشی کی مہم چلائی۔ ایسے حالات میں کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

اہم خبریں سے مزید