اسلام آباد (عاصم جاوید) تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کے اختتام پر اپوزیشن اتحاد نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی، عمران اور بشریٰ سے ملاقاتوں اور پی ٹی آئی پر پابندی کے خاتمے سمیت خیبر پختونخوا کو این ایف سی میں حصہ دینے کے مطالبات بھی پیش کر دئیے، اپوزیشن جماعتوں نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے 26 ویں، 27 ویں آئینی ترمیم، عدلیہ پر حملوں کی مذمت اور جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جہانگیری کیساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا، اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام دو روز ہ قومی مشاورتی کانفرنس اتوار کو اختتام پذیر ہو گئی، جبکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ ہمیں غدار کہنے والو خدا کا خوف کر و،چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ جامع مذاکرات وقت کاتقاضا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ آئین کی بحالی کیلئے شہادت ملی تو قبول ہو گی۔ محمود اچکزئی نے قومی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اختر مینگل کے بڑے بھائی کو جاسوسی کے اداروں نے گرفتار کیا، آج تک معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کہاں ہے، نواب نوروز حقوق کی جنگ میں پہاڑوں پر تھے، ان کو نیچے لانے کیلئے قرآن کی قسم کھائی، نوروز خان اور سات بھائیوں کو قرآن کا واسطے دے کر لایا او ر پھانسی دی گئی،نو روز خان پر ظلم کے باجود کسی نے پاکستان مردہ باد نہ کہا، باچا خان کے جلسے میں بھابڑا کے مقام پر گولیاں چلیں، راولپنڈی میں قتل عام ہوا۔ ہم بات کرنے کو تیار ہیں لیکن کسی چور سے کیا بات ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے موسمی پرندوں کو اپنے ساتھ شامل نہیں کرنا، ہم ان کا حساب لیں گے، بانی پی ٹی آئی کی پارٹی میں بھی ایسے خاندان گھس گئے ہیں،ہمیں ان سے جان چھڑانی ہو گی۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اس وقت ملکی حالات تقاضا کر رہے ہیں کہ جامع مذاکرات کئے جائیں، ۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم نے خیبر پختونخوا کے امن جرگہ میں مشوہ دیا کہ یہاں سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں، اجتماعی فیصلے کریں اس سے نقصان نہیں ہو گا، رجیم چینج کا ملک کو نقصان ہوا، معیشت نیچے گئی۔