• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کپاس بحالی کا منصوبہ یا بیوروکریٹک ہیر پھیر؟ کابینہ فیصلوں میں خفیہ تبدیلی کا انکشاف

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)کپاس بحالی کا منصوبہ یا بیوروکریٹک ہیر پھیر؟ کابینہ فیصلوں میں خفیہ تبدیلی کا انکشاف، شفافیت، بیوروکریسی کی حد سے تجاوز، اور پالیسی کی ساکھ سے متعلق بنیادی سوالات کھڑے ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے کپاس کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے ایک اعلیٰ سطحی حکومتی فیصلے نے اس وقت شدید تنازع کو جنم دے دیا جب کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی سرکاری کارروائی (منٹس) چیئرمین کی جانب سے کیے گئے اور تمام متعلقہ فریقین کی متفقہ طور پر تسلیم شدہ فیصلوں سے نمایاں طور پر مختلف پائی گئی۔ اس صورتحال نے شفافیت، بیوروکریسی کی حد سے تجاوز، اور پالیسی کی ساکھ سے متعلق بنیادی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ تنازع 22 اکتوبر 2025 کو منعقد ہونے والی کابینہ کمیٹی برائے ضروری/نقد آور فصلیں (کپاس کی بحالی) کے چھٹے اجلاس سے پیدا ہوا، جس کی صدارت نائب وزیراعظم نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، اعلیٰ سرکاری افسران اور نجی شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ اجلاس قومی سطح پر کپاس کی پیداوار میں شدید کمی کے پس منظر میں منعقد ہوا، جو گھٹ کر 80 لاکھ گانٹھوں سے بھی کم رہ گئی ہے، جبکہ ایک دہائی قبل یہ 1 کروڑ 40 لاکھ گانٹھوں سے زائد تھی۔ اس کمی نے پاکستان کی ٹیکسٹائل ویلیو چین کو بری طرح متاثر کیا ہے اور درآمدی کپاس پر انحصار میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ شرکاء اور بعد ازاں جمع کرائی گئی باضابطہ نمائندگیوں کے مطابق، اجلاس کا اختتام کپاس سیس (Cotton Cess) سے متعلق واضح اور غیر مبہم فیصلوں پر ہوا، جو کپاس کی تحقیق و ترقی کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کے مقصد سے عائد کی جانے والی ایک لیوی ہے۔

اہم خبریں سے مزید