• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزلیں: بُھولنا ہے گر، تو جُزوِ جان کرکے بُھول جا ...

عفت مسعود (آذربائیجان)

بُھولنا ہے گر، تو جُزوِ جان کرکے بُھول جا

مُجھ کو دل میں مستقل مہمان کر کے بھُول جا

جب نبھانا ہی تِری خُو میں نہیں، تو فکر کیا

جتنے چاہے، اُتنے ہی پیمان کر کے بُھول جا

خوفِ رُسوائی بجز ممکن نہیں ہے عشق میں

یار سے ملنے کا تُو سامان کر کے بُھول جا

وقتِ رُخصت بس پلٹ کر دیکھ لینا ایک بار

مُجھ پہ بس یہ آخری احسان کر کے بُھول جا

مَیں نظر انداز کر دُوں گی ہمیشہ کی طرح پھر سے تُجھے

توڑ دے دل اور مِرا نقصان کر کے بُھول جا

دست بردارِ محبّت، آخری ہے التجا

دل سے بس اِک میرا دھیان کر کے بُھول جا

پیار میں گُزرے ہیں دیوانے بہت سے مُجھ سے قبل

اِس طرح عفت مُجھے نادان کر کے بُھول جا


معین قریشی بریلوی

بڑھتا سیلاب تو کچھ دن میں گزر جائے گا

دل میں اُٹھا ہے جو طوفان، کدھر جائے گا

پالتو توتے کو پنجرے میں ہی رکھنا، ورنہ

جب بھی آزاد کیا اس کو، تو مَر جائے گا

اپنے بچّے کو اندھیرا بھی دکھائو، ورنہ

ایک دن اپنے ہی سائے سے وہ ڈر جائے گا

مُفلسی اوڑھ کر سوتے کو نہ چھیڑو، ورنہ

خواب جو دیکھ رہا ہے، وہ بکھر جائے گا

روک لینے سے قدم کیوں یہ سمجھتا ہے معینؔ

ہم سفر وقت بھی ایسے میں ٹھہر جائے گا

سنڈے میگزین سے مزید