• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موٹر وے اور جی ٹی روڈ پرٹول ٹیکس میں اضافے کیخلاف دائر درخواستیں خارج

پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نےموٹر وے اور جی ٹی روڈ پرٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف دائر درخواستیں خارج کردی ۔رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کےجسٹس نعیم انور اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔عدالت میں درخواست گزار وکیل اور این ایچ اے کے حکام اپنے وکیل سمیت پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے عدالت کوبتایا کہ موٹر وے بننے کے بعد 2010 میں ٹول ٹیکس پالیسی متعارف کرائی گئی جس کے تخت ٹول ٹیکس پالیسی میں ایم ون ، ایم ٹو اور ایم تھری کے لیے الگ الگ ٹول ٹیکس ریٹ مقرر کئے گئے ۔حکومت نے ٹول پالیسی کے تحت ٹیکس کے لئے ایک فارمولا طے کیا تا ہم ایک سال میں تین دفعہ ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا گیا جبکہ پالیسی کے تحت اضافہ ہر تین سال بعد ہوگا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ این ایچ اے والوں کا موقف ہے کہ ایم ٹیگ رجیم لا رہے مگر اس کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ، صرف ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ، تحریری جواب میں این ایچ اے کے ٹیکس فارمولے کی کوئی سمجھ نہیں آئی ہے ،رشکئی سے چارسدہ اور پھر پشاور یہ 35کلومیٹر سے کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ فارمولے کے مطابق یہ 35 کلع میٹر سے کم فاصلے کے ٹول پلازے ہیں اور اس پر زیرو ٹیکس ہے ۔جس پر جسٹس نعیم انور نے کہا کہ ہمیں فارمولا سمجھائیں ، وکیل این ایچ اے نے عدالت کو بتایا کہ 2018 سے 2024 تک ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوا ، ہم نے فارمولے کے تحت ٹیکس میں اضافہ کیا ہے فارمولے میں کوئی تبدیلی نہیں کی ، ہم اپنی پالیسی کے خلاف نہیں ہے ، فاصلے کے حوالے سے جو فارمولہ درخواست گزاروں نے فائل پر لگایا ہے وہ فیک ہے ۔وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ہماری استدعا ہے کہ پالیسی میں اگر تبدیلی کی گئی تو پالیسی سامنے لائی جائے ،ہائیکورٹ نے نان ایم ٹیگ گاڑیوں سے 25 فیصد اضافی چارجز پر حکم امتناع دی ہے ، عدالت نے این ایچ اے حکام کو اضافی چارجز لینے سے روک دیا ہے ، عدالتی احکامات کے باوجود این ایچ اے والے موٹر وے پر اضافی چارجز وصول کر رہے ہیں ، این ایچ اے کی وکیل نے عدالت کوبتایا کہ توہین عدالت درخواست میں جس چیئرمین کو فریق بنایا گیا وہ تبدیل ہوا ہے ، اب نئے چیئر مین نے چارج سنبھالا ہے ،فاضل بنچ نے دلائل مکمل ہونے دائر تمام درخواستیں خارج کردیں۔
پشاور سے مزید