پشاور (لیڈی رپورٹر ) ز رعی یونیورسٹی پشاور کےوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بہت تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، اس بدلتے ہوئے منظرنامے میں ماہرینِ زراعت اور متعلقہ شعبوں کے ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی علمی و فنی مہارتیں بروئے کار لائیں اور جدید تحقیق کو عملی میدان میں منتقل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ اگرانومی کے زیر اہتمام صوبے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لئے دو ہفتوں کی تربیتی ورکشاپ کی“Sustainable Fertilizer Management: A Pathway to Food Security and Climate Change Mitigation,”کے عنوان سےمنعقد ہوئی جسکا مقصد"کھادوں کے پائیدار استعمال" کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ اس دوران فصلوں کی پیداوار میں اضافہ، معیار کی بہتری، غذائیت سے بھرپور پیداوار (بائیوفورٹیفکیشن) اور غذائی تحفظ کے لئے کھادوں کی اہمیت، کسانوں کو درپیش سنگین مسائل کو اجاگر کیا گیا،جن میں پاکستان اور خیبر پختونخوا میں کھادوں کی بڑھتی قیمتیں، مٹی کی زرخیزی میں کمی، اور کھاد کے استعمال کی انتہائی کم کارکردگی شامل ہےوی سی نےکہا کہ بدقسمتی سے ہمارے اکثر کسان کھادوں کے درست اور متوازن استعمال سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہیں، جس کے باعث نہ صرف پیداوار متاثر ہوتی ہے بلکہ مٹی کی زرخیزی اور ماحولیاتی توازن بھی بگڑتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار زرعی نظام، جدید ٹیکنالوجی، کسانوں کی تربیت اور تحقیق و توسیع کے مؤثر رابطے کے ذریعے ہی ہم غذائی تحفظ اور موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیںچیف آرگنائزر پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ نے تربیتی ورکشاپ کے مقاصد اور ان کے دوررس نتائج پر بریفنگ دی۔اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف کراپ پروڈکشن سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ہمایون خان، پروفیسر ڈاکٹر انعام اللہ، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ارشد خان سمیت صوبے کے مختلف شعبوں کے طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔