کراچی (ٹی وی رپورٹ)معیشت، دفاعی اور خارجہ امور کے ماہرین ڈاکٹر فرخ سلیم، عامر رانا اور احمد العربی کا کہنا ہے کہ جھنڈا شاید پرانا ہو پاکستان نیا ہے، اس سال سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے ، فارن پالیسی کی اسٹرٹیجک کنفیوژن ختم ہوگئیں ۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق میزبان سلیم صافی نے پروگرام کے ابتدائیہ میں بتایا کہ آج اپنے پروگرام میں ہم جائزہ لیں گے کہ 2025 کے دوران ملک کی معیشت کیسی رہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنی کامیابی سمیٹی اور کتنا نقصان اٹھانا پڑا اور خارجہ پالیسی پر آج پاکستان کہاں کھڑا ہے۔ ماہر معیشت ڈاکٹر فرخ سلیم نے ملک کی معیشت سے متعلق کہا کہ جو پچاس ساٹھ سال ہم نے پاکستان میں گزارے ہیں اب یہ وہ پاکستان نہیں ہے جھنڈا شاید پرانا ہو ملک نیا ہے۔ اس وقت پاور مکمل طو رپر سینٹرلائز ہے عدالتی نظام مکمل طور پر ری اسٹرکچر ہوچکا ہے اور ریاست کا کور آپریٹنگ سسٹم مکمل طور پر ملٹری بیک ہے۔پاور سینٹرلائزیشن کے نتیجے میں معیشت کس سمت پر جاتی ہے یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ ڈیڑھ سال پہلے اسٹیٹ بینک کے پاس چار ارب ڈالر تھے آج سولہ ارب ہیں اتنے کم دورانیہ میں چار سو فیصداضافہ ہونا مطلب کہیں نا کہیں کچھ تو ہو رہا ہے، ریکورڈک میں اس سال کے دوران ساڑھے تین ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔ سات مہینے جنگ جیتے ہوئے ہیں اور تقریباً چھیالیس دن ہوئے ہیں ستائیسویں ترمیم ہوئے اس دوران کیا کچھ نہیں ہوا ہے، آذربائیجان کو چار اعشاریہ چھ ارب ڈالر کا اسلحہ ایکسپورٹ کیا گیااور ساڑھے چار ارب ڈالرکا تو ایک بلین ڈالر کے پیچھے پانچ لاکھ سے زائد نوکریاں بنتی ہیں ریکوڈک میں ایک لاکھ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ نوکریاں نکلنی ہیں۔ بلوچستا ن میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے سرمایہ کاری کی اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ باقی دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ ہم نے یہاں پر پولیٹیکل رسک کور کر لیا ہے آپ آئیں اور سرمایہ کاری کریں۔ 2028 میں ریکوڈک پروڈکشن میں جارہا ہے اور کم سے کم ایک لاکھ نوکریاں نکلیں گی اور بیرونی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ 74 ارب ڈالر ایکسز کیش میں ہوگا ۔ سویڈن، جاپان یو کے کی کمپنی وہاں موجود ہے ایگزیم نے ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر اور پانچ پانچ ملین کا ٹرن ہے یہ سب خواب نہیں ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار عامر رانا نے کہا کہ پاکستان کے لئے سیکیورٹی کے تناظر میں 2025 ایک اور برا سال تھا دہشت گردی میں پچھلے سال کی نسبت اس سال تینتیس فیصد مزید اضافہ ہوا جبکہ پچھلے سال تناسب 49 فیصد تھا۔