کراچی( اسٹاف رپورٹر )کراچی کے کھلے گٹروں نے ایک اور جان نگل لی، والدین اپنے اکلوتے بیٹے سے محروم ہوگئے، کمسن دلبر محلے میں کھیلتے ہوئے مین ہول میں گر گیا، انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد نہیں آئی پٹروسیوں نے دلبر کو مین ہول سے نکلا، 8سالہ دلبر کی لاش جب گھر پہنچی تو علاقے میں کہرام مچ گیا، خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں، نانا نے بتایا کہ بچہ ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھا جبکہ بچے کا والد مزدوری کرتا ہے، متوفی کے والد نے کہا کہ دلبر علی کو آئندہ ماہ اسکول میں داخل کروانا تھا، کیا معلوم تھا ایسا ہوجائیگا،حکومت گٹر پر ڈھکن لگائے تاکہ کسی اورجان نہ جائے،بعدازاں متوفی دلبر کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا، تدفین کے موقع پر پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی، جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی ضرورت نہیں ہے آپ یہاں سے چلیں جائیں، ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد نے کہا کہ یو چیئرمین کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، یو سی چیئرمین کو دس ڈھکن دیئے گئے تھے، ذمہ داروں کو سزا ملے گی، پی ٹی آئی کے ٹاؤن چیئرمین کا کہنا ہے کہ 17سال سے سندھ پر پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ذمہ داری میئر کی ہے، دوسری جانب ملیر سٹی میں گٹر میں دم گھٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے کی حدود مہران ٹاؤن سیکٹر 6 جی میں 8 سالہ بچہ دلبر علی کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہو گیا۔ واقعہ کی اطلاع پر علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپکے تحت بچے کو کھلے مین ہول سے باہر نکالا ۔ ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا ناصر محمود نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ مین ہول میں گرنے واقعہ شام 5 بجے کے قریب پیش آیا جس میں محلے کے بچے گلی میں کھیل رہے تھے کہ اس دوران متوفی دلبر علی اپنے گھر کے ساتھ ہی بنے ہوئے کھلے مین ہول میں گر گیا ۔ دیگر بچوں نے شور مچایا تو اہل محلہ بھی گھروں سے باہر نکل آئے اور بچے کو مین ہول سے باہر نکلا ۔بچے کے والد اظہر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دلبر علی میرا اکلوتا بیٹا تھا، ایک مہینہ قبل گٹر کی صفائی کیلئے ڈھکن ہٹائے گئے تھے،صفائی تو ہوگئی لیکن ڈھکن کسی نے نہیں لگایا۔میری حکومت سے اپیل ہے گٹر پر ڈھکن لگوا دو۔صفائی کے بعد سے گٹر کا ڈھکن نہیں لگا۔انہوں نے بتایا کہ میں لوڈنگ کا کام کرتا ہوں اور آبائی تعلق کندھ کوٹ سے ہے۔ متوفی دلبر علی کے نانا نے بتایا کہ بچہ ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھا جبکہ بچے کا والد مزدوری کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے سارے گٹر کھلے ہوئے ہیں جبکہ موقع پر موجود متوفی بچے کے قریبی رشتے دار نے بتایا کہ انہوں نے دلبر علی کے والد کے ملکر اسے باہر نکالا جبکہ وہ خود رسی باندھ کر کھلے مین ہول میں اترا تھا۔ واقعہ کی اطلاع پر ایس ایس پی ڈسٹرکٹ کورنگی فدا حسین جانوری بھی موقع پر پہنچے۔ واقعہ کے بعد ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد موقع پر پہنچے جہاں انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں یہاں پر سیاست کرنے نہیں آیا ہوں۔ ٹاؤن چیئرمین کو ساتھ لانے کیلئے انھیں فون کیا مگر وہ حیدرآباد میں تھے ۔یو سی چیئرمین کو 10 دن پہلے ہی واٹر کارپوریشن نے گٹر کے 10 ڈھکن دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اہلکار ذمہ دار ہو یا منتخب نمائندے سخت سزا دی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ یو سی چیئرمین کا تعلق بھی پی ٹی آئی سے ہے۔ ٹاؤن چیئرمین اور یو سی چیئرمین کا تعلق پیپلز پارٹی سے نہیں ہے لیکن ہم اس پر سیاست نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ نیپا واقعہ کے بعد گٹر کے ڈھکن کیلئے ہر یو سی کو ایک لاکھ روپے دیئے گئے۔ دریں اثنا کھلے میں ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے 8 سالہ دلبر علی کی میت ضابطے کی کارروائی کے بعد اسکی رہائش گاہ پہنچا دی گئی ، لاش گھر پہنچنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا جبکہ خواتین شدت غم سے نڈھال ہوگئیں ۔ شاہ فیصل ٹاؤن کے چیئرمین گوہر خٹک کورنگی مہران ٹاؤن میں کھلے مین ہول کے اندر گرنے سے کمسن بچے کی ہلاکت کے واقعہ پر موقع پر پہنچے تو علاقہ مکینوں کی جانب سے شور شرابہ اور شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔اس دوران ایک گروپ کی جانب سے پی ٹی آئی اور دوسرے کی جانب سے میئر کراچی کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ ٹاؤن چیئرمین گوہر خٹک کا کہنا تھا کہ 17 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جبکہ میئر کراچی اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی ذمہ داری ہے ، 40 سال سے یہاں کچھ نہیں ہوا اور اگر میں غلط کہہ رہا ہوں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ اس موقع پر متوفی دلبر علی کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمارا حادثہ جنگ کا میدان بن گیا ہے جبکہ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی ضرورت نہیں ہے آپ یہاں سے چلیں جائیں ۔ اس موقع پر شدید بدمزدگی دیکھنے میں آئی اور تلخ کلامی کے دوران دھکم پیل بھی کی گئی ۔ بعدازاں مقامی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا ۔