لاہور (نمائندہ خصو صی)امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے وفاقی حکومت کے سامنے سوال اٹھایا ہے کہ وہ بلوچستان کے عوام کو تحفظ دے سکتی ہے یا نہیں؟ اگراسلام آبادسمجھتا ہے کہ بلوچستان کو ڈنڈے کے زور پر کنٹرول کرسکتا ہے تو اس سے بڑی حماقت اور کوئی نہیں ہوسکتی، وفاق کو یہ پالیسی بدلنا ہوگی،توپوں اور ٹینکوں اور جہازوں سے ہم مشرقی پاکستان کو نہیں بچا سکے، بلوچستان کے عوام کو بچے سمجھنے کی حماقت نہ کریں اور پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے پالیسی سازوں کو صوبے کے عوام کے دل جیتنا ہونگے۔بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عوام کا حق تسلیم کیا جائے اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان میں بھی ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں تاکہ صوبے میں پایا جانے والا احساس محرومی ختم کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ سانحہ پر منعقدہ گرینڈ امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جرگہ سے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ ،سینئر صوبائی وزیر اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبد الرحیم زیارت وال ،بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر عبدالغنی خلجی ،جمعیت علمائے اسلام کے ملک سکندر ایڈووکیٹ ،عوامی نیشنل پارٹی کے زمرد خان ،نیشنل پارٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،نیشنل پارٹی کے ملک عبدالولی کاکڑ،پیپلز پارٹی کے سعد اللہ شاہ ،جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ،سابق صوبائی محتسب امان اللہ خان کنرانی ،امین اللہ کاکڑ ،مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ہاشم موسوی ،جما عت الدعوة کے فاروق صدیقی،علامہ علی محمد ابوتراب اور صوبے کے دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین اور سماجی راہنما ئوں نے خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کی طرح کوئٹہ سانحہ پر بھی وزیر اعظم کو سیاسی و فوجی قیادت کا مشترکہ مشاورتی اجلاس بلا کر صوبے میں امن کے قیام کیلئے وسیع تر منصوبہ بندی کرنی چاہئے تھی ۔ صوبے میں بغیر انستھیزیا کے آپریشن جاری ہے ۔ آئین کے آرٹیکل 25کے تحت تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں مگر گوادر میں روزانہ فی کس آمدنی 27روپے اور ملک کے دیگر شہروں میں 97روپے کیوں ہے ،حکمرانوں کا اس کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی وزیر اعظم اپنی غلطی کا اعتراف کرکے قومی قیادت اور ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈر ز کو کوئٹہ بلائیں اور مل بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کیلئے ایک کمیشن فار ٹروتھ بنانے کی ضرورت ہے جو صوبے کے تمام مسائل کا جائزہ لیکر حقائق پر مبنی ایک روپورٹ تیار کرے اور پھر اس رپورٹ کی روشنی میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مشترکہ طور پران مسائل کے حل کا لائحہ عمل بنائیں ۔انہوں نے بلوچستان کی قیادت پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر اپنے مسائل کے حل کیلئے متحد ہوجائیں اور مشترکہ لائحہ عمل بنا کر اسلام آباد چلے آئیں تو میں ان کے ساتھ ہر دروازے پر دستک دوں گا اوربند دروازوں کو دھکا دیکرکھولیں گے ۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے پاناما لیکس کو ڈھٹائی کے ساتھ اس معاملے کو لٹکایا ہے،تحریک انصاف کے پاکستان مارچ میں شریک ہونگے۔جیو نیوز کے مطابق امیرجماعت اسلامی سراج الحق سے منصورہ میں پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ملاقات کی ہے،ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کیخلاف ہردروازے پر جائینگے ،معاملہ حل نہ ہوا تو عوام کے پاس جائینگے،پٹیشن پر ہم عدالت کے جواب سے مایوس نہیں ہم دوبارہ جائیں گے۔جب تک لوٹی گئی دولت واپس نہیں ہوگی کرپٹ کا پیچھا کرتے رہیں گے ،تمام سیاسی جماعتیں آئین اور جمہوریت پر متفق ہیں ، نجات کا ایک ہی راستہ ہے حکومت ایسا کمیشن بنائے جس میں سزا دینے کی صلاحیت ہو۔رہنماءتحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی یکجہتی ،بقا پر ہم سب ایک ہیں ، ہراس شخص کو دعوت دیتے ہیں جو پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر فخر محسوس کرتاہو،تحریک انصاف کے اجلاس میں فیصلے سے جماعت اسلامی کی قیادت کو آگاہ کیا،کراچی کی صورت حال پر بھی بات ہوئی ہے،پیپلزپارٹی نے بھی پاناما معاملے پر مثبت جواب دیاہے۔