اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کو ختم کرنے کی باتیں چھوڑ کر ان دفعات کو ججوں او رجرنیلوں پر بھی لاگو کیا جائے۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کس کے خلاف احتجاج کررہی ہے جب حکمران کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلے منظور نہیں تو ملک میں آئین کی بالادستی کیسے ہوگی ۔ پانچ آرمی چیفس سمیت اداروں کے تمام سربراہان تو خود سابق وزیراعظم نے مقرر کیے ، اب وہ بار بار سازشوں کی بات کر کے قوم کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ مشرف کے ساتھ مل کر دو بار آئین توڑنے والے تو موجودہ حکومت میں دوبارہ وزارتوں کے حلف اٹھارہے ہیں ۔
حکمران اقتدار کے جھولے میں بیٹھے روپیٹ رہے ہیں ۔ نوازشریف یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر اپنی تقریر دوبارہ سنیں اور اپنی طرف سے ان کو دیے گئے مشوروں پر عمل کرلیں تو مطلع صاف ہو جائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانو ں نے خود ہی افراد اور خاندانوں کو مضبوط اور پارلیمنٹ کو کمزور کیا ہے ۔
پارلیمنٹ کومعلوم ہی نہیں ہوتاکہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسیاں کہاں اور کس کے کہنے پر بنتی ہیں ۔ پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کے ساتھ معاملات کے بارے میں کہاں فیصلے ہوئے اور ان کے بارے میں پارلیمنٹ میں بات کیوں نہیں آئی، حکمرانوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ۔ بڑے بڑے واقعات اور سانحات ہو جاتے ہیں لیکن ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوتا ۔ سراج الحق نے کہاکہ 70 سال میں ملک پر جرنیل حکمران رہے یا دو بڑی پارٹیوں نے حکومت کی ، آمریت اور نام نہاد جمہوریت میں اداروں کو تباہ کیا گیا اور شخصیات کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی ۔ عام آدمی سمجھتا ہے کہ سیاستدانوں کے کارخانوں ، شوگر ملوں اور محلات میں اضافہ ہوتاہے اور چند ایکڑ زمین والے ہزاروں مربعوں کے مالک بن جاتے ہیں ۔
اقتدار میں آتے ہی ان کے ہاتھ میں کونسا الہ دین کا چراغ تھما دیا جاتاہے ۔ جب تک پارٹیوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں ہوگی ، ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی اس لیے ضروری ہے کہ پارٹیوں کے اندر الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات ہوں۔