• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گجرات مسلم کش فسادات، ریاستی حکومت ہرجانے کی پابند نہیں

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی  سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 15 سال قبل گجرات میں ہونے والے مسلم کش  فسادات میں شہید ہونے والی مساجد، مزارات اور دیگر مذہبی عمارات کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا ریاستی حکومت پر لازم نہیں ہے، سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ منگل کو ایک اسلامی فلاحی تنظیم کی جانب سے دائر درخواست پر دیا، سپریم کورٹ نے انڈین ہائی کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ گجرات کی ریاستی حکومت 2002 میں ہونے والے فسادات میں مذہبی عمارتوں کو نقصان کی تعمیر نو یا مرمت کا خرچہ نہیں اٹھائے گی، بھارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق گجرات حکومت کے وکیل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے خود ہی کچھ رقم مختلف عمارتوں، دکانوں اور مکانوں کی مرمت اور تعمیر نو کے لیے مختص کی ہے، انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس سکیم کو منظور کیا ہے، اس سے قبل ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ریاستی حکومت کو حکم دیا تھا کہ 2002 کے فسادات میں 500 مزارات کو نقصان پہنچا جس کی مرمت یا تعمیر نو کا خرچہ ریاستی حکومت اٹھائے،یاد رہے کہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے، ان مسلم کش فسادات کے دوران حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار سے زائد مسلمان شہید کئے گئے تھے اور ہزاروں گھروںکو نذر آتش کردیا گیا تھا ۔ 

تازہ ترین