• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کے 3 نومبر 2007ء کے غیرآئینی اقدام کو ایک دہائی بیت گئی

لاہور( این این آئی)سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے 3نومبر2007ء کو ایمرجنسی لگانے کے غیر آئینی اقدام کو ایک دہائی بیت گئی۔3نومبر2007ء کے روز سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرنے والے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلی عدلیہ کے 60سے زائد ججز کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا اور ہر طرح کے اجتماعات، جلسے اور جلوسوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔اس غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کے خلاف وکلاء ، سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی نے احتجاج شروع کردیا تھا۔پرویز مشرف نے الیکٹرانک میڈیا پر بھی متعدد پابندیاں عائد کیں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ اور ججوں کی معزولی ایسے موقع پر کی گئی تھی جب سپریم کورٹ اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے انتخاب کی قانونی حیثیت کے بارے میں فیصلہ دینے والی تھی۔تاہم وکلاء ، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی تحریک کامیاب ہوئی، چیف جسٹس سمیت اعلی عدلیہ کے ججز بحال ہوئے۔31 جولائی 2009 کو سپریم کورٹ نے 3نومبر 2007ء کی ایمرجنسی کو پرویز مشرف کا غیر آئینی اقدام قرار دیدیا اور پی سی او کے تحت حلف لینے والے 100 سے زائد ججز کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔نواز شریف دور حکومت میں پرویز مشرف کے خلاف 3نومبر2007ء کو آئین توڑنے کے الزام میں آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ فروری 2014 میں شروع کیا گیا۔31 مارچ 2014 میں ملزم پر فرد جرم عائدف کی گئی لیکن کیس آج بھی تین رکنی خصوصی عدالت کے سامنے زیر التوا ء ہے۔جنرل (ر)پرویز مشرف علاج کی غرض سے 18مارچ 2016ء کو بیرون ملک چلے گئے تھے۔
تازہ ترین