• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ اینٹی کرپشن، بھرتیوں میں قواعد و ضوابط کا مروجہ طریقہ کار اختیار نہیںکیاگیا

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ کے محکمہ اینٹی کرپشن میں 2011 میں ہونے والی بھرتیوں میں کرپشن، من پسند افراد کی بھرتیوں کے خلاف انکوائری کے احکامات پر نیب کی رپورٹ منگل کو وکلا کوفراہم کردی گئی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے منظور شدہ 300افراد کی بھرتیاں کیں،بھرتیوں میں گریڈ ایک تا 10کی آسامیوں پر اختیارات کا غلط استعمال کیاگیا، بھرتیوں میںقواعد وضوابط کامروجہ طریقہ کار اختیار نہیں کیاگیا اور میرٹ کونظرانداز کیاگیا، نیب کے رابطے پر ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل اینٹی کرپشن رضوان ترمذی نے اپنے بیان میں کہاکہ بھرتیوں کے عمل کا اصل ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، پٹیشنر راحیل عظیم کانسٹبیل کے عہدہ کا امیدوار تھاجسمانی امتحان، تحریری ٹیسٹ اورانٹرویو میں پیش ہواتھا، جس کے ثبوت ہائی کورٹ میں پیش کئے گئے لیکن یہ ریکارڈ ڈیلیٹ کردیاگیا، نیب سندھ کے دو ڈپٹی ڈائریکٹرز کی جانب سے کی گئی انکوائری رپورٹ میں دی گئی سفارشات میں کہاگیاہےکہ عدالت میں درست رپورٹ پیش کرنے کےلئے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو حکم دیاجائے کہ وہ بھرتیوں کا اوریجنل ریکارڈ نیب کے حوالے کریں تاکہ وہ ہائی کورٹ کے احکامات پر مزید انکوائری کرسکیں، واضح رہے کہ 2012میں اینٹی کرپشن کی جانب سے مشتہر کی جانے والی آسامیوں پر راحیل عظیم نامی نوجوان نے گریڈ 5کی کانسٹیبل کی آسامی کےلئے درخواست دی تھی، جسمانی، تحریری امتحان اورانٹرویو میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کانام کامیاب امیدوار کی فہرست سے خارج کردیاگیا تھاجس کے خلاف اس نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں آئینی درخواست دائر کی تھی، نیب کی جانب سے یہ انکوائری رپورٹ جولائی 2017میں سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی تاہم مقدمہ کے مسلسل التواء کے باعث نیب رپورٹ پیٹشنر کے وکیل اور سرکاری وکلا کونہیں مل سکی تھی منگل کو رپورٹ کی نقول وکلا کوفراہم کرنے کاحکم دیتے ہوئے عدالت نے سماعت 12دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔
تازہ ترین