ماضی کی خوبصورت اور ورسٹائل اداکارہ بابرہ شریف اپنے قدوقامت اور چہر ے سے آج بھی پرستاروں کے دلوں پر راج کئے ہوئے ہیں۔ آن سکرین اور آف سکرین دھوم مچانے والی اداکارہ آج فلمی پردے پر تو نظر نہیں آتیںلیکن فیشن شوز ،ایوارڈکی تقریب اور ٹی وی شوز میں اکثر نظر آتی ہیں ۔بابرہ شریف 10دسمبر 1954کو لاہور میں پیداہوئیں۔ انہوں نے اپنے فنی کیرئیرکا آغاز ایک ٹی وی کمرشل سے کیالیکن انہوں نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھاتو ان کی پہلی فلم ’’انتظار‘‘ تھی اور ان کو جس فلم سے شہرت ملی اس کا نام ـ’’میرا نام ہے محبت‘‘تھا اور ہدایت کار شباب کیرانوی نے انہیں فلم ’’میرا نام ہے محبت‘‘ کے لئے کاسٹ کیا تھا۔ اسی فلم میں ہیرو غلام محی الدین بھی نیا چہرہ تھے۔ یہ ایسی فلم تھی جس کی چائنہ میں بھی نمائش کی گئی۔ حالانکہ چائنہ میں لوگ اردو نہیں سمجھتے تھے لیکن انہوں نے بابرہ شریف اور غلام محی الدین کی ایکٹنگ کو بہت پسند کیا ۔ اس فلم کے ہٹ ہونے کے بعد بابرہ شریف نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنا شروع کر دیے اور اسی فلم میں اداکاری نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیااور یہ فلم ان کی پہچان بن گئی۔
بابرہ شریف کی بہنیں پہلے سے ہی پاکستان ٹیلی ویثرن پر کام کر رہی تھیں۔بابرہ شریف کی چھوٹی بہن فاخرہ شریف بھی فلم انڈسٹری سے وابستہ تھیں۔ ان کو بھی شباب کیرانوی نے ایک فلم ’’انسان اور آدمی‘‘ میں رول دیا مگر فاخرہ پردہ سکرین پر کامیاب نہ ہو سکیں اور ایک ہی فلم میں آنے کے بعد واپس اپنے گھر جا بیٹھیں۔ ایک بار بابرہ کو بھی کسی پروڈیوسر نے کہا کہ آپ بھی ڈراموں میں کام کریں لیکن وہ ڈراموں سے بھاگتی تھیںلیکن پھر 1972میں انہیں ایک ٹی وی کمرشل میں کام کرنے کی آفر ہوئی اور پھر یہی اشتہار ان کا تعارف بن گیا۔اس اشتہار کے ہی بعد انہوں نےڈرامہ نگار کمال رضوی کے ڈرامے ’’مس فار او کلاک‘‘اور ڈرامہ سیریل ’’کرن کہانی‘‘ میں کام کیالیکن جب وہ اس کے بعد فلم میں آئیںتو انہوں نے اپنی خوبصورتی اور فنکارانہ صلاحیتوںسے فلم انڈسٹری میں دھوم مچا دی۔ فلم والوں نے انہیں ڈرامے سے دیکھ کر کام کی آفر نہیں کی تھی بلکہ ان کا کمرشل دیکھ کر انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ اس اداکارہ کو فلم کے لئے لیاجائے۔ ان کو سب سے پہلےفلمساز شمیم آراءاور ہدایتکار ایس سلیمان نے فلم ’’بھول‘‘میں متعارف کروایا تھا جس میںندیم ،شبنم اور ممتاز نے مرکزی کردار ادا کئے تھے۔ اس فلم میں ان کی جوڑی مرحوم اداکار منور ظریف کے ساتھ تھی۔ اس کے بعد ان کی فلموں کا ایک سلسلہ چل پڑا۔
فلم ’’میرا نام ہے محبت‘‘ کے بعد بابرہ شریف نے ’’شبانہ‘‘،’’پیار کا وعدہ‘‘ اور ’’مہمان‘‘ جیسی فلموں میںکامیاب اداکاری کی۔ فلم ’’شبانہ‘‘ کے لئےان کو نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد ہدایتکار حسن عسکری نے انہیں فلم ’’سلاخیں‘‘ میں کاسٹ کیا۔ اس فلم میں بھی ان کی پرفارمنس بھرپور رہی اور پھر شمیم آراء نے ان کو فلم ’’مس ہانگ کانگ‘‘ میں کاسٹ کیا جس کےبعد ان کو بے شمار فلموں میں کام کرنے کی آفر ہوئی جن میں انہوںنے اپنی لازوال اداکاری سے شائقین اور مداحوں کا دل جیت لیا۔ شمیم آراء بہت قابل ڈائریکٹر تھیں اس لئے انہوںنےبابرہ شریف سے بہترین ایکشن شاٹس کروائے۔ ’’مس ہانگ کانگ‘‘ کے بعد مس کا ایک سیریل شروع ہو گیاجس میں ’’مس سنگاپور‘‘ اور ’’مس کولمبو‘‘ وغیرہ شامل ہیں لیکن ان فلموں میں انہوں نے زیادہ تر ایکشن ہیروئین کے طور پر کام کیا۔کہا جاتا ہے کہ شمیم آراء نے بابرہ کو اپنی بیٹی بنایا ہوا تھا۔ان کی بنائی ہوئی فلمیں بھی کافی کامیاب رہیں ان کے ساتھ بابرہ کی آخری فلم ’لیڈی کمانڈو‘تھی اورا سی دوران ان کی شادی بھی ہوگئی۔ شادی کے بعد انہوں نے مزید کام نہ کرنے کا ارادہ کر لیا۔ انہیں ایک فلم میں کام کرنے کے لئے دلیپ کمار نے بھی آفرکی تھی جو کہ انہوں نے ان کی فلم ’’سلاخیں‘‘ دیکھ کر کی تھی اور وہ انڈیا میں فلم ’’راستہ‘‘ بنا رہے تھے لیکن یہ فلم کچھ وجوہات کی بناء پر نہ بن سکی اور وہ بابرہ شریف کو کاسٹ نہ کر سکے لیکن اگر انہیں کاسٹ کیا جاتا تو دلیپ کمارکی خواہش تھی کہ اس فلم میںان کی بیوی کاکردار بابرہ شریف ادا کریں۔
اس دور میں انہوں نے ایک دفعہ ایک فلم میںاداکاری کا معاوضہ ڈیڑھ کروڑ طلب کیا۔ ایک نجی ٹی وی کے انٹرویو میںجب ان سے پوچھا گیا کہ اتنا معاوضہ ڈیمانڈ کرنے کی وجہ کیا تھی جب کہ پاکستان میں تو اتنے کی فلم بھی نہیں بنتی تو انہوں نے کہا کہ میں اصل میں کام نہیں کرنا چاہتی تھی اس لئے میں نے جان بوجھ کر یہ بہانا بنالیا کہ اگر ایسے کروںگی تو میری جان چھوٹ جائے گی۔ بابرہ شریف میں بےشمار خداداد صلاحیتیں تھیں۔ان کا فلمی کیرئیربہت خوشگوار اور مصروف رہاان کی اداکار شاہد حمید سے شادی ہوئی جس کے بارے میں بابرہ شریف کاکہنا ہے کہ وہ اس وقت نادان تھیں اور اس شادی میں ناکامی،نادانی کا ہی نتیجہ تھی۔ اس وقت انہوںنے اپنا کیریئر شروع ہی کیا تھا کہ وہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ اس شادی کے ختم ہونے کے بعد انہوں نے اپنے کیرئیر کی طرف بھرپور توجہ دی اور متعدد کامیابیاںحاصل کیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میںایک سو پچاس سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ان کا کہنا ہے کہ انسان کو اپنی سوچ مثبت رکھنے کی ضرورت ہے اور ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہےجب ہم اس بات پر ایمان رکھتےہیں تو زندگی آسان ہوجاتی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ وہ خوش اور مطمئن ہیں اور یہی ان کی زندگی کا حاصل ہے۔ بابرہ وقت کی بہت پابند ہیں۔ فلمی کیریئر کے دوران وہ وقت پر سٹوڈیو آتیں اور فلمساز سے بھرپور تعاون کرتی تھیں۔ ان کے ری ٹیک کم سے کم ہوتے تھے۔ زیادہ تر وہ پہلے ہی ٹیک میں ریکارڈنگ کروا لیتی تھیں۔ فنکارانہ خوبیوں کے ساتھ ساتھ ان میں اخلاقی خوبیاں بھی بے شمار پائی جاتی ہیں۔ وہ بہت خوش اخلاق عورت ہیں۔ انہیں جانوروں سےبے پناہ محبت ہے۔ بابرہ شریف اپنی خوبصورتی اور منفرد اداکاری کی وجہ سے آج بھی پرستاروں کے دل میں زندہ ہیں۔ انہوں نے اپنے عروج کے دور میں ہی فلمی دنیا کو خیر باد کہہ دیا لیکن ان کے پرستار آج بھی ان کو فلمی پردے پر دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ اگر آج وہ دوبارہ فلم انڈسٹری میں آجاتی ہیں تو ان کے پرستار ان کو بہت پسند کریں گے۔اس کے علاوہ نئے آنے والے فنکاروں کو بھی ان جیسی لیجنڈ داکارہ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔