’’مجھے پاکستان میں زیادہ کام ملنے کی بڑی وجہ بھارتی اداکارہ عالیہ بھٹ رہی ہیں۔ ماورا حسین اور مہوش حیات سے کوئی مقابلہ نہیں،میرے نزدیک اصلی شہرت مداحوں کا بے پناہ پیار ہوتا ہے۔ اپنی شرائط پر جیتی ہوں۔ میں زیادہ کسی کی سنتی نہیں ہوں۔‘‘
شوبزنس کی چمکتی دَمکتی دنیا میں ٹیلنٹ ،خُوب صورتی اور صلاحیتوں سے زیادہ قسمت کا کھیل نظر آتا ہے ،قسمت کی دیوی جس فن کار پر مہربان ہوجائے، وہ راتوں رات شہرت اور کام یابی کے اُفق پر پُوری آب وتاب کے ساتھ چمکنے لگتا ہے ۔ اَن گنت فن کار ایسے ہیں، جنہوں نے اپنی ساری زندگی فن کی آب یاری میں صرف کردی، لیکن اُنھیں وہ کام یابی اور مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی، جو آج کل کی دُنیا کے فن کاروں کو چند برسوں میں حاصل ہوجاتی ہے ۔پاکستان میں اداکاری کی اکیڈمیز کی شدید کمی کے باوجود بھی خدا داد صلاحیتوں سے مالا مال فن کار تیزی سے سامنے آرہے ہیں اور شہرت اور کام یابی حاصل کررہے ہیں، جب کہ بھارت میں صرف ممبئی میں اداکاری سکھانے کے 600؍ انسٹی ٹیوٹ کام کررہے ہیں اور پاکستان میں ایک درجن بھی اکیڈمیز قائم نہیں ہیں۔ پاکستان میں بسنے والے فن کار اپنے جنون اور لگن سے دُنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک کم عمر لیکن اپنے فن میں مہارت رکھنے والی فن کارہ ہانیہ عامر ہیں، جو نہایت قلیل عرصے میں شو بزنس انڈسٹری میں توجہ کا مرکز بن گئیں۔
بلال اشرف کی فلم ’’جانان‘‘ میں ہانیہ عامر نے اپنا شان دار ڈیبیو کیا تھا۔ اپنی پہلی ہی فلم میں ناقدین فلم کو بتادیا کہ آنے والا وقت ان کا ہے۔ جانان کے بعد ہانیہ کو مزید دو فلمیں ملیں۔ انہوں نے نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی کی فلم ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘ میں شان دار اداکاری کر کے فلم بینوں کی بھرپور توجہ حاصل کی اور اب وہ خاتون پروڈیوسر مومنہ درید کی فلم ’’پرواز ایک جنون‘‘ میں لیڈنگ رول میں جلوہ گر ہوں گی۔ علاوہ ازیں انہیں ٹی وی کمرشل اور ڈراموں میں بھی بے حد پسند کیا جارہا ہے۔ ڈراما سیریل تتلی، پھر وہی محبت،مجھے جینے دو اور وصال، میں ان کی اداکاری کو بہت سراہا گیا ۔ کم عمری میں تین فلموں میں کاسٹ کیا جانا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔21 برس کی ہانیہ عامر سے گزشتہ ہفتے کراچی میں ہدایت کار رافع راشدی کی رہائش گاہ پر ایک مختصر ملاقات ہوئی، وہ بہت پُراعتماد دکھائی دے رہی تھیں۔ اس موقع پر ہونے والی گفتگو کی تفصیل نذر قارئین ہے۔
س: کم عمر ی میں فلم اسٹار بننا اور کام یابی سے آگے بڑھنا، کیسا محسوس کرتی ہیں ؟
ہانیہ عامر: میں اداکارہ بننا نہیں چاہتی تھی، حادثاتی طور پر شوبزنس کی چمکتی دمکتی دنیا میں داخل ہوگئی۔ میں تو اپنی پڑھائی میں مصروف تھی۔ ابھی سوچ رہی تھی کہ مجھے اب میڈیکل پڑھنا ہے یا بزنس۔ اس عرصے میں مجھے پروڈیوسر کی کال آئی اور میں آڈیشن کے لیے چلی گئی۔ مجھے دیکھتے ہی پروڈیوسر اور ڈائریکٹر نے کہا کہ تم ہماری فلم کا کردار کر لوگی، ہم نے تم کو د یکھ لیا، ہم مطمئن ہوگئے ہیں۔ اس طرح مجھے فلم ’’جانان‘‘ میں کاسٹ کرلیا گیا تھا۔ شوٹنگ کے پہلے دن میں بہت ڈری ہوئی تھی، رات کے تین بج گئے تھے، گھر سے ٹیلی فون آرہے تھے، بہت دیر ہوگئی تھی، لیکن فلم کے سیٹ پر میرے کام کی بہت تعریفین ہورہی تھیں۔ پہلے دن ملنے والی پذیرائی نے میرے حوصلے بلند کیے اور اس طرح میں شوبزنس میں متعارف ہوگئی۔ میری پہلی ہی فلم کام یاب ہوئی، اس کے بعد دو تین فلموں میں کاسٹ کیا گیا۔
س: سائوتھ افریقا میں فلم کی شوٹنگ میں حصّہ لینا کیسا لگا؟
ہانیہ عامر: ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘ میں دل چسپ کردار ادا کرنے کو ملا۔ پاکستان کی نمبر ون ٹیم کا حصّہ بن کر بے حد خوشی ہوئی۔ محسن عباس، جاوید شیخ اور فہد مصطفیٰ سے بہت سیکھنے کو ملا۔ سائوتھ افریقا میں وقت کی پابندی کا سب نے خیال کیا۔ شوٹنگ کے دوران بہ حیثیت جونیئر اداکارہ میں اپنے سینئرز سے شوبز کے بارے میں سوالات کرتی تھیں۔
س: آپ کی نئی آنے والی فلم کی پروڈیوسر بھارتی اداکارہ عالیہ بھٹ کو کاسٹ کرنا چاہتی تھیں، لیکن انہوں نے فلم کی ہیروئن کے لیے آپ کو منتخب کیا۔ یہ سب جان کر کیسا محسوس کررہی ہیں؟
ہانیہ عامر: مجھے پاکستان میں زیادہ کام ملنے کی بہت بڑی وجہ عالیہ بھٹ رہی ہیں۔ کسی بھی پروڈیوسر کو ایسی اداکارہ کی تلاش ہو، جو کم عمر ہو،اس کے چہرے پر معصومیت اور ڈمپلز ہوں تو وہ مجھ سے فوراً رابطہ کرتے ہیں۔ عالیہ بھٹ بھارت میں اگر کسی برانڈ کے کمرشل میں کام کرتی ہیں، تو وہی کمپنی پاکستان میں مجھے منتخب کرلیتی ہے۔ میں اُن کی بہت شکر گزار ہوں۔ اپنےانٹرویوز میں ان کا ذکر لازمی کرتی ہوں اور اگر کبھی ملاقات ہوئی تو بے حد خوشی ہوگی۔ وہ بہت اچھی اداکارہ ہیں۔ میں نے ان کی کئی فلمیں دیکھی ہیں۔ میں عالیہ بھٹ کی زبردست مداح ہوں۔
س: عید فیسٹیول میں آپ کی نئی فلم ریلیز ہورہی ہے۔ اس موقع پر ریلیز ہونے والی دوسری فلموں میں ماورا حسین اور مہوش حیات کے جلوے بھی ہوں گے، زبردست مقابلہ ہونے جارہا ہے۔ آپ نے کیا تیاری کی ہے؟
ہانیہ عامر: تینوں فلمیں مختلف ہیں۔ میں اس فلم میں ایک شوخ و چنچل لڑکی کا کردار ادا کررہی ہوں جو پائلٹ بننا چاہتی ہے۔ مجھے تو بہت خوشی ہوتی ہے، جب تین چار پاکستانی فلمیں ایک ساتھ سنیما گھروں کی زینت بنتی ہیں اور اگر فلمیں قومی تہواروں پر ریلیز ہوتی ہیں، تو فلم بین بڑی تعداد میں گھروں سے فلم دیکھنے نکلتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے، لوگوں کو جو فلم اچھی لگے گی، وہ ضرور دیکھیں گے۔ میں خود بھی عید پر اپنی فلم تو دیکھوں گی، ساتھ ہی مہوش حیات اور ماورا حسین کی فلمیں بھی دیکھنے جائوں گی۔ میں اپنی فلم انڈسٹری کو بھرپورسپورٹ کرنا چاہتی ہوں۔
س: آپ کی ترجیح ٹی وی ڈراما ہے یا فلمیں؟
ہانیہ عامر: میری سب سے پہلی ترجیح جان دار اسکرپٹ ہوتا ہے۔ فلم ہو یا ٹی وی ڈراما، کہانی اور کردار اچھا ہوتا ہے تو کام کرنے کی ہامی بھرتی ہوں۔
س: خود کو کتنا وقت دیتی ہیں؟
ہانیہ عامر: آج کل خود کو بہت وقت دے رہی ہوں۔ صبح جلدی اٹھتی ہوں۔
س: فلموں میں آئٹم سونگ کے بڑے چرچے ہیں، آپ کو کسی فلم میں آئٹم نمبر کرنے کی پیش کش ہوئی تو کریں گی؟
ہانیہ عامر: سب سے پہلے میں گانے کے بول اور پھر لباس پر ضرور بات کروں گی ، کیوں کہ مجھے ولگریٹی بالکل پسند نہیں ہے۔ اس طرح کی چیزوں سے کوئی سپر اسٹار نہیں بنتا۔ ہمیں اپنے سافٹ امیج کو لے کر آگے بڑھنا ہے۔ ایسی فلمیں بننی چاہئیں جن سے ملک کا نام روشن ہو، بین الاقوامی مقابلوں میں ایوا رڈ جیت کر لائیں۔
س: آپ نے فیشن ڈیزائننگ بھی کی، اس بارے میں کچھ بتائیں؟
ہانیہ عامر: شروع میں شوق تھا، اب تو وقت ہی نہیں ملتا۔مجھے ٹی وی کمرشل میں ماڈلنگ کرنا اچھا لگتا ہے۔ میں نے ایک ٹی وی کمرشل میں رقص بھی کیا، جسے بے حد پسند کیا گیا۔ دو چار مرتبہ فیشن شو میں کیٹ واک بھی کی ہے، لیکن اب میرا فوکس صرف ایکٹنگ ہے اور میں اس شعبے میں بہت آگے جانا چاہتی ہوں۔ جانان کے موقع پر نئی تھی، جتنا ڈائریکٹر نے بتایا میں نے کرلیا، اب صورتِ حال مختلف ہے، سینئرز کے ساتھ کام کرنے سے اعتماد میں اضافہ ہوتاہے۔ دو مہینے سے آگے کی پلاننگ نہیں کرتی، سوشل میڈیا پر بہت فعال رہتی ہوں، اگر کوئی غلط بات کرے تو اسے فوراً بلاک کردیتی ہوں، میں انٹرنیٹ پر بہت مشہور رہی ہوں، مختلف وڈیوز بنا کر پوسٹ کرتی تھی، سب اچھا رسپانس دیتےتھے، جب سے فلموں میں اداکاری شروع کی ہے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے لوگوں کو فضول باتوں کا ویزا مل گیا ہو ، کبھی کبھی لڑائی بھی ہوجاتی ہے۔ مجھے فضول بات بالکل پسند نہیں، اس کے باوجود بھی میں سب سے مُسکرا کر ملتی ہوں۔
س: فلم کی شوٹنگ کے دوران آپ زخمی بھی تو ہوگئی تھیں۔ اس بارے میں کچھ بتائیں؟
ہانیہ عامر: فلم کے ایک سین کی شوٹنگ کے دوران حمزہ کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھی تھی کہ اچانک موٹر سائیکل سے گر پڑی، بُری طرح زخمی ہوئی، جب کہ حمزہ کو معمولی خراشیں آئیں۔ میرے جسم پر اب بھی زخموں کے نشان ہیں۔ اس کے لیے شاید مجھے لیزر کروانا پڑے۔ جیسے ہی گری، میری سانسیں رُک گئی تھیں۔
س: بڑی عمر کے اداکار کے ساتھ بہ طور ہیروئن کام کرنا کیسا لگا؟
ہانیہ عامر: اتنا زیادہ فرق نہیں پڑتا، ہاں، البتہ شوٹنگ کے دوران میں نے مذاق میں کئی بار حمزہ سے کہا کہ تم بڈھے ہو، تمہاری عمر زیادہ ہوگئی ہے۔ ہم جب بھی آپس میں باتیں کرتے تو کہتے تھے کہ فلم میں ہم سب ینگ کام کررہے ہیں اور حمزہ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔
س: بھارت کے کس ہدایت کار کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہے؟
ہانیہ عامر: ابھی میں نے فلم ’’سنجو ‘‘ دیکھی ہے۔ کیا شان دار فلم ہے۔ سنجو کو دیکھنے کے بعد میری تمنّا ہے کہ میں راج کمار ہیرانی جیسے منجھے ہوئے ہدایت کار کے ساتھ کام کروں۔
س: کیا آپ کو رومینٹک کردار زیادہ پسند ہیں؟
ہانیہ عامر: ایسا بالکل نہیں ہے۔ فضول میں ہیرو سے آئی لو یو بولنا اچھا نہیں لگتا۔ ٹی وی ڈراموں میں کئی سین ایسے کرنے پڑتے ہیں، جیسے ہر وقت روتے رہو۔ ابھی ڈرامے کی لڑکی بڑی ہوئی ہی نہیں، اسے کس نے گھر سے نکال دیا۔
س: فلمیں دیکھتی ہیں؟
ہانیہ عامر: جی وقت ملتا ہے تو ضرور دیکھتی ہوں۔ دپیکا پڈوکون اور پریانکا چوپڑا کی اداکاری اچھی لگتی ہے۔ رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ کمال کی پرفارمنس دیتے ہیں۔ پاکستان میں ماہرہ خان کی سب سے بڑی فین ہوں۔ ان کی فلم کام یاب ہو یا ناکام، مجھے تو پہلا شو دیکھنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی سوشل میڈیا پر فین کی حیثیت سے ان سے باتیں کرتی ہوں۔ محسن عباس، گوہر رشید، صبا قمر اور سجل علی بھی اچھا کام کررہے ہیں۔ فلم کے ہدایت کاروں میں نبیل قریشی اور بلال اشرف کے ساتھ کام کرکے بہت سیکھنے کو ملا۔
س: پانچ برس بعد خود کو کس مقام پر دیکھ رہی ہیں؟
ہانیہ عامر: میں جہاں بھی ہوں گی، محنت اور لگن سے کام کرتی دکھائی دوں گی۔
س: شادی کے بعد شوبزنس تو نہیں چھوڑ دیں گی؟
ہانیہ عامر: میں اس طرح کی لڑکی بالکل نہیں ہوں۔ اپنی شرائط پر جیتی ہوں۔ میں زیادہ کسی کی سُنتی نہیں ہوں۔ زندگی کا کوئی بھروسا نہیں۔ میں ہمیشہ خوش رہنے کی کوشش کرتی ہوں۔ جو لمحہ میسّر آجائے، اسے ضائع نہیں کرتی۔ ہر وقت فون میں مصروف نہیں رہتی۔
س: کم عمری میں اتنی زیادہ شہرت، دماغ تو خراب نہیں ہوا؟
ہانیہ عامر: میرے نزدیک اصلی شہرت مداحوں کا بے پناہ پیار ہوتا ہے، وہ خوش نصیبی سے ملتا ہے۔ سچا پیار اس سے بڑھ کر میرے نزدیک کوئی اور چیز نہیں ہے۔ کوئی جھوٹ بولتا ہے، تو مجھے بہت غصّہ آتا ہے۔ اور کوئی میرے سامنے پھنّے خان بننے کی کوشش کرتا ہو تو بھی بہت غصّہ آتا ہے۔ میری خوب صورتی کا راز اچھے کھانے ہیں۔ زندگی مختصر ہے، جتنا وقت مل جائے اسے انجوائے کریں۔
س: آپ کی فیملی میں اور کون کون شوبزنس سے منسلک ہیں؟
ہانیہ عامر: ’’حیرت انگیز طور پر میری فیملی میں سے کوئی بھی شوبزنس میں کام نہیں کرتا۔ ہم دو بہنیں ہیں، مجھ سے چھوٹی بہن ابھی پڑھ رہی ہے، امی کو زمانہ طالب علمی میں اداکاری کا شوق تھا ،لیکن انہوں نے اسے پروفیشن نہیں بنایا۔میں کراچی میں پیدا ہوئی ہوں، لیکن اب اسلام آباد میں رہتی ہوں
س: آپ دن رات فلموں کی شوٹنگ میں مصروف ہیں،پڑھائی تو نہیں چھوڑ دی ؟
ہانیہ عامر: نہیں نہیں ایسا بالکل نہیں ہے، دونوں میں توازن رکھنا چاہتی ہوں۔ اگست میں شوبزنس سے چھٹی لے کر بیرون ملک پڑھنے چلی جاؤں گی۔