اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پاکستانیوں کی بیرون ملک غیر قانونی جائیدادوں اور بینک اکائونٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لوٹے ہوئے اربوں روپے سوئٹزرلینڈ، دبئی سے واپس لانے ہونگے، پیسے کی بیرون ملک منتقلی روکنا اصل مقصد ، وائٹ کالر کرائم خاتمہ کیلئے کچھ ضرورہونا چاہئے، قانونی رکاوٹیں دور کرنیکا راستہ نکالنا پڑیگا،غیر ملکی اکائونٹس ظاہر نہ کرنیوالوںکا پتہ چلنا چاہئے، بتایاجائے کتنے پاکستانیوں کےبیرون ملک اکائونٹس ہیں؟، دوران سماعت ایف آئی اے نے رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ پیسہ قانونی، کچھ کرپشن اور ٹیکس چوری کا بھی باہر گیا ہے ، واپسی کا اختیار نہیں ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عرب امارات میں 4221 لوگوں کے اثاثے اور اکائونٹس ہیں، جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹ دا خل کرا نے کیلئے مزید وقت چا ہئے، تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے پاکستانیوں کی بیرون ملک غیر قانونی جائیدادوں اور بینک اکائونٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سینئر وکیل احمر بلال صوفی کوامائیکس کیورائے مقرر کردیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کو اس ضمن میں جامع رپورٹ جمع کرانے کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی ہے ،ڈی جی ایف آئی نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایاگیاہے کہ کچھ پیسہ قانونی طورپر، کچھ کرپشن اورکچھ پیسہ ٹیکس چوری کا بھی باہر گیا، واپسی کا اختیار نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پیسہ لوٹ کر لوگ باہر چلے گئے،اربوں روپے سوئٹزرلینڈ اور دبئی میں پڑے ہیں،پیسے کی بیرون ملک منتقلی روکنا اصل مقصد ہے ، وائٹ کالر کرائم ختم کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ ضرورہونا چاہئے، قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کا راستہ نکالنا پڑیگا، یہی میکنزم بنانا ہے کہ پیسے کو باہر جانے سے روکا جائے، چیف جسٹس میا ں ثا قب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی توڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے،چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا عدالت نے حکم دیا تھا بتائیں کل کتنے پاکستانیوں کے غیر ممالک میں اکائونٹس ہیں؟ انہوں نے کہا اس حوالے سے رپورٹ دا خل کرا نے کیلئے حکومت کو مزید وقت چا ہئے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جن لوگوں نے غیر ملکی اکائونٹس ظاہر نہیں کئے ان کا پتہ چلنا چاہئے،ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت میں اس حوالے سے رپورٹ بھی پیش کی جس میں بتایاگیا ہے کہ کچھ پیسہ قانونی طورپر کچھ کرپشن اورکچھ ٹیکس چوری کا بھی باہر گیا،چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا متحدہ عرب امارات میں کتنے پاکستانیوں کے اثاثے ہیں؟ تو انہوںنے بیرون ملک اکاونٹس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ملک سے با ہر پیسہ لے جاکر یورپ، امریکا اور کینیڈا منتقل کیا گیا ہے، واپس لانے کیلئے کوئی راستہ نکالنا ہوگا ہمارے پاس میوچل لیگل معاونت کا اختیار نہیں ہے، انہو ں نے بتایا متحدہ عرب امارات میں 4221 لوگوں کے اثاثے اور اکائونٹس ہیں، 1992 کے قانون کے تحت وہ پیسہ بیرون ملک لے کر گئے، کچھ لوگ قانونی طریقہ سے پیسہ باہر لیکر گئے، ایسے لوگ بھی ہیں جو کرپشن اور ٹیکس چوری کا پیسہ باہر لے کر گئے، چیف جسٹس نے کہا یہ ضروری نہیں کہ باہر جانیوالے 200 ڈالرز بھی ظاہر کریں، ایسی غیر مناسب پابندی بھی نہیں لگا سکتے۔