زندگی کتنی لمبی اور ٹیڑھی میڑھی ہے ،ہمیشہ وہ یہی سوچا کرتی ۔شائدیہی وجہ تھی کہ اُسے دائرے ہمیشہ اچھے لگتے۔ جب بھی ‘جہاں بھی موقع ملتا وہ دائرے بنایا کرتی تھی، اُسے لگتا کہ زندگی کو بھی اگر ایک دائرے میں سمیٹ لیں تو جینا آسان ہوجائے گا۔ زندگی کے مقصد کوپانے میں کوئی ٹیڑھا پن نہیں ہوگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سوچ اُس کے دماغ میں دائرے بناتی گئی اورپھر، اُس نے اپنی زندگی کوبھی ایک دائرے تک محدودکرلیا۔
کچھ وقت کے لئے تواُسے لگا کہ جیسے اُس نے اپنی زندگی کوسجالیا ہے۔ لیکن اب اُسے لگ رہاتھا کہ اُس نے اپنی زندگی کو خود اپنے ہاتھوں سے قید کرلیا۔ زندگی میں ٹیڑھا پن کتنا پرکشش ہوتا ہے، اس بات کا احساس اپنے گرد دائرہ بنانے کے بعد اُسے ہواتھا۔ اب لاکھ چاہے، وہ اس دائرے کو توڑنہیں پاتی تھی۔ اوریہی گول دائرہ اُسے اب ٹیڑھا لگنے لگاتھا۔
(حمیرہ سعید)