• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے ’’ویزا ایمنسٹی اسکیم‘‘ کا اعلان

غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے ’’ویزا ایمنسٹی اسکیم‘‘ کا اعلان
دبئ قونصلیٹ میں پاکستانی، ایمنسٹی سکیم کے اجراء کے پہلے دن کاغذات بنوا رہے ہیں

متحدہ عرب امارات میں روزگار، سیر و تفریح یا کسی بھی غرض سے آنے والے پاکستانیوں کیلئے یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ یواے ای کا بین الاقوامی برادری میں انتہائی مہذب قوم کی حیثیت سے اپنا ایک مقام ہے ،جس کی اہم وجہ قانون کی حکمرانی ہے۔ ایک مثالی ریاست کے طور پر یہاں کے قوانین کی نظر میں مقامی ہوں یا غیر ملکی، شاہ ہوں یا گداگر، امیر ہو یا غریب، بڑا ہو یا چھوٹا، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ قانون کا احترام سب پر یکساں واجب ہے۔ جرم کا تصوّر خام خیالی ہے۔ قواعد و ضوابط کی پاسداری کروائی جاتی ہے خواہ رات کا آخری پہر ہی کیوں نہ ہو، سڑک پر کوئی گاڑی بھی نہ ہو، سرخ اشارہ پر رکنا لازمی ہے۔ قانون سے لاعلم ہونا بخشش کیلئے وجہ نہیں بن سکتا۔ یہاں بلاوجہ کسی کو پکڑا یا ہراساں نہیں کیا جا سکتا۔ گو کہ عدالتوں میں اپنا مقدمہ لڑنے کیلئے وکالت کا نظام موجود ہے لیکن اس نظام کے ہوتے ہوئے مجرم بچ نہیں سکتا۔ جھوٹے اور پیسوں سے خریدے گواہ اس ملک میں دستیاب نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر طرف سکون اور خوشحالی نظر آتی ہے۔ یہاں جرم کرنے پر معافی کا سوال نہیں ہے۔ پاکستان سے متحدہ عرب امارات آنے والوں کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ 70اور 80کی دہائی کی نسبت آج ذرائع روزگار کے مواقع قطعی مختلف ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ متحدہ عرب امارات میں تیزی سے ترقیاتی پروگرام ترتیب دیئے جا رہے تھے۔ مقامی آبادی ترقیاتی پروگراموں کی ضروریات کی نسبت بہت کم تھی۔ گو کہ آج بھی ترقیاتی پروگرام اور منصوبے جاری ہیں لیکن ان کی شکل بہت مختلف ہے۔ ان منصوبوں میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے ماہر افراد کی ضرورت پیش آتی ہے۔ پاکستان سے بہتر روزگار کیلئے آنے والے انفارمیشن اور آئل فیلڈ سے متعلق شعبوں یا انجینئرنگ کے شعبہ میں کھپت ہو سکتی ہے لیکن غیر ہنرمند اور عام تعلیمی قابلیت کے حامل افراد کیلئے باعث پریشانی اور اچھی مارکیٹ نہیں ہے۔ پاکستان سے ایک بڑی تعداد روزگار کے حوالے سے یواے ای آتی ہے جو پیاروں کیلئے روزمرّہ زندگی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنی ہی زندگی دائو پر لگا دیتے ہیں اور انتہائی خطرناک اور مشکل حالات کا ایک حصّہ بن جاتے ہیں۔ چند انتہائی ظالم اور مکروہ افراد کے گروہ سہانے خواب دکھا کر سیروسیاحت کے ویزے پر یہاں لا کر چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسے ایجنٹ مجبور افراد کی جمع پونجی ہڑپ کر کے انہیں مزید مشکلات میں دھکیل دیتے ہیں۔ عموماً ان سے کہا جاتا ہے کہ ہم آپ کو آزاد ویزے پر لے کر جا رہے ہیں لہٰذا آپ کہیں بھی کام کر سکتے ہیں جس کا ویزہ آپ کے پاس ہے۔ ایسی کمپنی کو کفیل کے نام سے پکارا جاتا ہے، اس کے ساتھ کام کرنے کو کفالت کہا جاتا ہے۔ اپنے کفیل کے علاوہ دوسری کمپنی یا فرد کے ساتھ کام کرنا خلاف قانون ہے، ایسی صورت میں کام پر رکھنے والی کمپنی کو فی شخص 50ہزار درہم جرمانہ یا غیر قانونی کام کرنے والے کو سزا، ملک بدری اور بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ کئی ممالک کے افراد امارات سیروسیاحت کے ویزے پر آ کر مستقل طور پر مقیم ہو جاتے ہیں اور کئی تارکین وطن اپنے اسپانسر سے بھاگ کر کسی دوسری جگہ کام کرتے ہیں، یہ سب غیر قانونی ہے۔ اب حکومت یواے ای نے ان غیر قانونی تارکین وطن کیلئے’’ ویزہ ایمنسٹی اسکیم ‘‘کا اعلان کیا ہے۔ یہ اسکیم تین ماہ کیلئے یکم اگست 2018سے شروع کی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت قانونی طریقے سے متحدہ عرب امارات میں داخل ہونے والے مندرجہ ذیل افراد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

٭ ایسے افراد جو وزٹ ویزہ پر آئے اور ملک واپس نہیں گئے۔

٭ وہ تمام افراد جو ملازمت کے ویزے پر آئے اور ویزہ ختم ہونے پر واپس نہیں گئے۔

٭ وہ تمام افراد جو اپنے اسپانسر سے بھاگ گئے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کر دی گئی ہو۔

ان تمام افراد کیلئے حکومت یواے ای نے مندرجہ ذیل سہولیات کا اعلان کیا ہے۔

٭ وہ بغیر کسی مقدمے اور پابندی کے اپنے تمام جرمانے معاف کروا سکتے ہیں۔

٭ اپنے قیام کو قانونی شکل دینے کیلئے ارباب کے ساتھ نوکری کا نیا معاہدہ کر سکتے ہیں۔

٭ ملازمت تلاش کرنے کیلئے 6ماہ کے ویزے کی درخواست دے سکتے ہیں جس کیلئے انہیں وزارت انسانی وسائل کی سرکاری ویب سائٹ پر محنت بازار میں اندراج کروانا ہو گا۔ اس 6ماہ کے ویزے کیلئے میڈیکل ٹیسٹ بھی کروانا ہو گا لیکن یاد رہے اس کے دوران کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ سہولت حاصل کرنے کی فیس 500درہم ہے۔

٭ اس کے علاوہ ایسے افراد جو اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں، وہ بغیر کسی مقدمے، پابندی اور جرمانے کے واپس بھی جا سکتے ہیں۔وہ اپنا پاسپورٹ، آئوٹ پاس اور جہاز کا ٹکٹ لے کر خدمت مرکز سے رابطہ کریں اور اپنا ایگزٹ پرمٹ حاصل کریں۔ ایگزٹ پرمٹ کی فیس 220درہم ہے۔

٭ وزٹ ویزہ پر آنے والوں اور تعمیم والے افراد پر کوئی پابندی نہیں لگے گی۔

غیر قانونی طریقے سے یواے ای میں داخل ہونے والے افراد:

٭ ایسے تمام افراد جو بغیر کسی ویزےکے امارات میں داخل ہوئے، وہ بھی اس اسکیم کے تحت کسی مقدمے اور جیل کے اپنے ملک واپس جا سکتے ہیں، تاہم ان پر ملک میں دوبارہ داخل ہونے کی دو سال مدّت کی پابندی لگے گی۔ اگر آپ کے پاس پاسپورٹ نہیں ہے تو ایسے افراد خدمت سینٹر جانے سے پہلے پاکستانی سفارتخانہ ابوظہبی یا پاکستان قونصلیٹ دبئی سے رابطہ کریں۔

ایمنسٹی حاصل کرنے کا طریقہ:درج ذیل دستاویزات کے ساتھ امیگریشن سینٹر سے رابطہ کریں۔

پاسپورٹ+رقم المؤجد (ویزہ نمبر) +اگر پاکستان واپس جانا چاہتے ہیں تو کسی بھی ایئرلائن کا ٹکٹ۔

اگر نیا ویزہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نئے اسپانسر کا تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ؍آفر لیٹر یا نیا ویزہ۔

حکومت یو اے ای نے غیر قانونی مقیم تارکین وطن کیلئے جو سہولت دی ہے اس سے امارات میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں کو چاہئے کہ فائدہ اٹھائیں۔ جن پاکستانیوں کے پاس پاسپورٹ، شناختی کارڈ یا کوئی بھی دستاویزات نہیں ہے وہ سفارتخانہ پاکستان یا قونصیلٹ دبئی میں صبح 8بجے سے رات 8بجے تک رابطہ کریں۔ ایمنسٹی حاصل کرنے کیلئے یواے ای حکومت نے مختلف مقامات پر 9سینٹرز قائم کئے ہیں جن میں ابوظہبی میں 3، شارجہ، عجمان، دبئی، فجیرہ اور ام القوین میں ایک، ایک سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ سفارتخانہ پاکستان نے معلومات کیلئے 24گھنٹے فون سروس بھی مہیا کی ہے۔ مکمل معلومات کیلئے 00971-55-8634467 پر کسی وقت بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستانی مشن نے غیر قانونی مقیم پاکستانیوں سے اپیل کی ہے کہ ایمنسٹی اسکیم متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کی طرف سے انسان دوستی اور حقوق پاسداری کی اعلیٰ مثال ہے، اس اسکیم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی افراد مدّت ختم ہونے سے پہلے واپس چلے جائیں یا نیا اسپانسر لے لیں۔ پاکستانی تہذیب یافتہ اور اخلاقی اصولوں کی پاسداری کرنے والی قوم ہے۔

تازہ ترین