• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
30 سال کی عمر کے بعد صحت مند رہنے کے اصول

ہر عمر میں اپنی صحت کا خیال رکھنا انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے۔کہتے ہیں کہ بچہ جس دن ماں کے پیٹ میں کنسیو ہوتا ہے، اس دن سے لے کر آئندہ کے ہزار دن اس بچے کی پوری زندگی کو بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے ہزار دن ایک فرد کی صحت کے لیے سب سے اہم ہوتے ہیں۔ اس دوران اسے بہترین غذا اور صحت کی سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔اس کے بعد اس کی زندگی میں اگلا اہم پڑاؤ 30سال کی عمر میں پڑتاہے۔ 30سال کو ہمارے خطے میں زندگی کا وسط بھی کہا جاتا ہے۔ اس عمرکے بعد انسانی اعضاء کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ جوانی میں طاقت اور خوبصورتی عروج پر ہوتی ہے، لہٰذا لوگوں کو اپنی صحت بحال رکھنے میں اتنی محنت نہیں کرنا پڑتی، تاہم 30سال کی عمر کے بعد، جسمانی خدوخال پر دباؤ محسوس ہونے لگتا ہے۔30سال کی عمر کے بعد مردو خواتین، دونوں کے ہارمونز میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ انسانی میٹابولزم بھی اس عمر کے بعد سست پڑنے لگتا ہے اور مرد و خواتین کے وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے، جہاں آپ کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض زیادہ آسانی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔ 

اس عمر میں سر اور چہرے کی جِلد پر بھی واضح تبدیلیاں محسوس کی جاسکتی ہیں، جیسے بالوں کا تیزی سے گِرنا، گنج پن، چہرے پر جھُریاں نمودار ہونا وغیرہ۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مسئلہ بھی 30سال کی عمر کے بعد سامنے آسکتا ہے، جس میں اگر احتیاط نہ کی جائے تو 45سال کی عمر کو پہنچتے پہنچتے یہ مرض پختہ ہوجاتا ہے۔ 30سال کی عمر کے بعد کے اِن عمومی مسائل کا ذکر کرنے کے بعد ہم آپ کی خدمت میں کچھ ایسے سماجی رویے اور عادات پیش کرنے والے ہیں، جنھیں اپناکر زندگی کوخوشگوار اور طویل بنایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق غذااورورزش سے ہٹ کربھی بہت سے ایسے امورہیں، جوزندگی کو صحت بھرارنگ دے کرطویل زندگی کی ضمانت بن سکتے ہیں۔

ازدواجی زندگی

ماہرین نفسیات کے مطابق رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور طویل عمرکی وجہ بنتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریک حیات کی مددسے زندگی کی مشکلات کامقابلہ کرنے کی قوت پیداہوتی ہے اور پھر اولاد کی وجہ سے عملی جدوجہد کاایک جذبہ بیدارہوتاہے۔امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں ڈیوک یونیورسٹی نے4,802افراد کے مطالعے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ شادی شدہ افراد میں وقت سے پہلے اموات کی شرح بہت کم ہوتی ہے اور ان میں دل کے دورے اور اسٹروک کے امکانات بھی 20فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

ذہنی دباؤ کو دور بھگائیں

2015ء میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے ایک مطالعے سے معلوم ہواکہ جوخواتین بات بات پر اداسی اور ذہنی دباؤ کا شکارہوتی ہیں، ان میں کلوتھوہارمون کی سطح کم ہوجاتی ہے۔ اس ہارمون کی کمی دل اور دماغ پرخراب اثرات مرتب کرتی ہے اور بیماریوں کاعمل تیز ہوجاتاہے۔ ایسے افراد میں دل کے دورے کا خطرہ20فیصد بڑھ جاتاہے، اس لئے ذہنی تناؤ سے دوررہیں۔

سماجی تعلقات بڑھائیں

برمنگھم یونیورسٹی کے سروے میں انکشاف کیا گیا ہےکہ دوستوں سے بات کرنے اور محفل میں بیٹھنے سے جسم پرویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو درد دور کرنے والی دواؤں سے ہوتے ہیں۔الگ تھلگ رہنے والے افراد کوبیماریوں کااتناہی خطرہ رہتاہے، جتنا بہت موٹے افراد کوہوتاہے۔

سفید نہیں براؤن

سفید روٹی کے بجائے براؤن روٹی اور سفید چاول کے بجائے براؤن چاول کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ یہ قبل ازوقت موت کے خطرات کو30فیصدتک کم کرتے ہیں۔ غذا میں ان اشیا کااستعمال امراض قلب، ذیابطیس اور سانس کی بیماریوں سے دوررکھتاہے۔

جسمانی مشقت

امریکی کالج آف کارڈیالوجی کے مطابق، ہفتے میں60سے144منٹ تک دوڑنے سے دل اور صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے مطابق، 12سال تک10ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیاگیا تومعلوم ہوا کہ جولوگ جتنی دیرتک دوڑے، انہیں اتناہی فائدہ ہوا۔دوڑنے سے بلڈپریشرقابومیں رہتاہے اور دل پر اس کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

زندگی کوبامقصد بنائیے

ذراسوچئے کہ آپ کی زندگی کاکیامقصد ہے؟اگر نہیں ہے تو اس مقصد کوتلاش کیجئے۔ بامقصد زندگی کی آپ کوجینے کاحوصلہ دیتی ہے۔

موٹاپے کوقریب نہ آنے دیں

موٹاپا کئی بیماریوں کی وجہ بنتاہے۔جن افراد کاباڈی ماس انڈیکس35یااس سے زیادہ ہو، ان میں دیگر کے مقابلے میں، قبل ازوقت موت کاخدشہ29فیصدزیادہ ہوتاہے۔ موٹاپا، بلڈ پریشر،امراض قلب اور ٹائپ2ذیابطیس کی وجہ بنتاہے۔

نیند کی اہمیت کو پہچانیں

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا،سان تیاگواور امریکن کینسرسوسائٹی کے مطابق بہتر نیند، طویل عمری کی ضمانت ہے۔نیندکی کمی جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تباہی کی وجہ بنتی ہے۔ سات گھنٹے کی اوسط نیند نہایت ضروری ہے۔اسی طرح آٹھ گھنٹے سے زائد نیند بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ایک ہفتے کی کم نیند بھی انسانی زندگی، جسم اور دماغ کو شدید متاثر کرسکتی ہے۔

غذامیں مچھلی کااستعمال

مچھلی میں دیگر اہم اجزاء کے ساتھ ساتھ اومیگا تھری فیٹی ایسڈزبھی موجودہوتے ہیں اور یہ زندگی کو طویل رکھتے ہیں۔ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال سے قبل ازوقت اموات میں27فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی کھانے سے پورے جسم پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تازہ ترین