امام اصمعیؒ حکایت نقل کرتے ہیں:’’اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان کے دربار میں ایک آدمی چوری کی پاداش میں گرفتار کرکے لایا گیا۔ جرم کی نوعیت ایسی تھی جس میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔چناں چہ خلیفہ نے ہاتھ کاٹنے کے احکام جاری کردیے۔چور نے حکم سنتے ہی فی البدیہہ دو شعر کہے ،جن کا ترجمہ یہ ہے:٭امیرالمؤمنین! میں اپنے ہاتھ کو آپ کے درگزر کے ذریعے بچاتا ہوں، اس ملامت سے جو اسے عیب دار بنادے۔ ٭جب بائیں ہاتھ کو دایاں ہاتھ داغ ِمفارقت دے جائے ،پھر دنیا اور اس کی نعمتوں میں کوئی بھلائی نہیں۔خلیفہ نے کہا:’’یہ تو اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ سزا ہے ،اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی اور یہ سزا بہرصورت جاری ہوگی۔‘‘ چور کی بوڑھی ماںجو موقع پر موجود تھی ،اس نے خلیفہ کا ارادہ بھانپ لیا کہ یہ اسے سزا ہی دے گا تو اس نے کہا: ’’امیرالمؤمنین!یہ میرا ایک ہی بیٹا ہے جو میرے لیے جدوجہد کرتا ہے،محنت کرتا ہے اور کما کر مجھے کھلاتا ہے۔میرے بڑھاپے کی لاج رکھتے ہوئے اسے مجھے ہدیہ کردو‘‘خلیفہ نے کہا: ’’ہرگز نہیں!تمہارا کمانے والا بیٹا برا کمانے ولا ہے اورتمہارا محنت کرنے والا بیٹا برا محنت کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ سزا کو میں نہیں ٹال سکتا۔‘‘بڑھیا کہنے لگی:’’امیرالمؤمنین!بے شک اس طرح کرنا گناہ ہوگا،لیکن آپ اسے اپنے ان گناہوں میں سے ایک گناہ بنادیجیے، جس پر پھر بعد میں آپ استغفار کرتے ہیں۔‘‘خلیفہ کو یہ سن کر رحم آگیا اور اس نے اس کی رہائی کا حکم جاری کردیا۔