مؤلّف: مشتاق احمدقریشی
صفحات: 176 ، قیمت : 300 روپے
ناشر: عِلم و عرفان پبلشرز، الحمد مارکیٹ، اُردو بازار، لاہور
اس کتاب پرتبصرہ کرنے سے بہتر ہے کہ اس کے مولّف اور مرتّب کی چند سطور پیش کر دی جائیں۔ جن سے کتاب کی نوعیت پوری طرح واضح ہو جاتی ہے۔’’ابنِ صفی جب کسی ناول کو لکھتے ہوئے کہیں رُک جاتے یا سوچنے میں مصروف ہوتے، تو بھی ان کا قلم کاغذ پر چلتا رہتا اور یوں مسودے کے کسی کنارے پر کوئی چہرہ نمایاں ہوجاتا۔ ایسے بہت سے اسکیچز ان کے مسوّدات پر موجود ہیں۔ ابنِ صفی کی مصوّری کا یہ رُخ اپنی جدا شناخت رکھتا ہے۔ ان کے اس رُخ کو پیش کرنے سے پہلے میرا خیال تھا کہ صرف ان خاکوں ہی کو کتابی شکل دی جائے، لیکن پھر خیال آیا کہ ابنِ صفی کے قارئین ان کی تحریروں کے دِل دادہ ہیں، ان کے بارے میں کچھ نہ کچھ جاننے کے بارے میں تجسّس کا شکار رہتے ہیں، اس لیے کیوں نہ ایسے مضامین جو ابنِ صفی کے متعلق کتابی صُورت میں شایع نہیں ہوسکے، انہیں یک جا کر دیا جائے، یوں کہ ایک کتاب مرتّب ہو گئی۔‘‘ اس کتاب کے ذریعے،ابنِ صفی کی شخصیت کے مختلف پہلو سامنے آتے ہیں۔ ابنِ صفی بلاشبہ اُردو ادب کا ایک بڑا نام ہے، جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔ یہ کتاب اچھے انداز میں، سلیقے سے شایع کی گئی ہے۔ سرورق سادہ اور ابنِ صفی کے بنائے ہوئے اسکیچز سے مزّین ہے۔