کراچی...جنگ ویب ڈیسک....کراچی کے علاقے لیاری میں پاکستان کی نوجوان لڑکیوں کا ایک باکسنگ کلب بھی ہے، جہاں صنف نازک باکسنگ کے میدان میں میڈلز جیتنے کی خواہش میں گھنٹوں پریکٹس کرتی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر نے چند دن قبل گینگسٹرز کے حوالے سے مشہور علاقے لیاری میں باکسنگ کی تربیت لیتے لڑکیوں کے ایک رپورٹ جاری کی تھی۔
ایک شاہین باکسنگ کلب شہر کی نوجوان لڑکیوں کو باکسنگ کی تربیت دے رہا ہے۔
اس کلب کے کوچ یونس قمبرانی نے 1992 میں یہ کلب بنایا تھا۔
لڑکیاں سفید ٹریک سوٹ، سر پر سکارف اور باکسنگ کے دستانے پہن کو باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔
خواتین نوجوان باکسرز کی اس کھیل میں دلچسپی کے بارے میں یونس قمبرانی کہتے ہیں، پاکستان کی خواتین کم تعداد میں سہی لیکن اس کھیل میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان کی چند خواتین باکسرز نے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں بھی حصہ لیا تھا۔
پاکستان میں مردوں اور خواتین باکسرز کے لیے اس کھیل میں سہولیات اور ضروری سازوسامان کے فقدان کے باعث یہ کھیل ترقی نہیں کرسکا ۔
پاکستان ایک قدامت پسند ملک ہے، جہاں خواتین اور لڑکیوں کو آگے بڑھنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبرمیں سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن نے خواتین باکسرز کے لیے ایک تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ خواتین کے کھیل کسی تربیتی کیمپ کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔
یونس قمبرانی کہتے ہیں گزشتہ برس ایک لڑکی نے مجھے کہا کہ وہ باکسنگ کیوں نہیں سیکھ سکتیں، انہیں اپنا دفاع کرنا کیوں نہیں سکھایا جاتا۔ بس تبھی سے ہم لڑکیوں کی تربیت کر رہے ہیں۔
یونس قمبرانی کی 15 سالہ بیٹی عروج قمبرانی بھی باکسنگ کلب میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں، ’میرے دو چچا باکسر ہیں۔
میرے والد باکسنگ کوچ ہیں، لہذا باکسنگ میرے خون میں ہے، انشااللہ میں ایک بین الاقوامی باکسربنوں گی اور پاکستان کا نام بلند کروں گی۔‘‘