• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملیریا سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس مرض کے بارے میںآگاہی دینے اور شعور اُجاگر کرنے کیلئے عوامی تقاریب اور ریلیوں کا انعقاد کیاجاتا ہے۔ ذیلی صحرائےافریقا میں واقع ممالک ملیریا میں سب سے زیادہ مبتلا ہیں، تاہم اس کا شکار ایشیا، لاطینی امریکا، مشرق وسطیٰ اور یورپی ممالک بھی ہیں۔ 25اپریل 2001ء کو افریقا میں ملیریا سے بچائو کا دن منانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ عوامی مہم کے ذریعے اس مرض پر قابو پایا جاسکے۔ 2007ء میںاس کی وحشت ِمرگ کو دیکھتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشن (WHO) نے ہرسال 25اپریل کو ملیریا سے بچائو کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا۔ ملیریا سے ہر سال 5لاکھ افراد لقمۂ اجل بن جاتے ہیں، جن میں زیادہ تعداد بچّوں کی ہے جبکہ اس متعدی مرض میں لاحق ہونے کےخدشات 20کروڑ افراد کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہیں۔ مادہ مچھر سے پھیلنے والا ملیریا کسی کی بھی جان لے سکتا ہے، جس پر قابوپانے کے لیے سائنسدان بڑے پیمانے پر نر مچھروں کی نش و نما کر رہےہیں تاکہ اس مرض کا قلع قمع کیا جاسکے۔

ملیریا کو ختم کرنے کی ابتداء مجھ سے کریں

رواں برس ملیریا کے خاتمے کی عالمی مہم کی میزبانی فرانس کر رہا ہے۔ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ملیریا کے خلاف جنگ کیلئے عوامی تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا، جس کا موضوع Zero Malaria Starts with Me')ملیریا کو ختم کرنے کی ابتداء مجھ سے کریں)ہے۔ اس طرح کوشش کی جاتی ہے کہ ملیریا جیسے موذی مرض کو جڑ سے اُکھاڑنے کیلئے منظم عالمی مہم کے ذریعے گلوبل فنڈ قائم کر کے پوری دنیا میں اس کے علاج معالجے کی سہولتوں کو فروغ دیا جائے۔ 106ممالک کے لوگ ملیریا کے خطرے کا شکار رہتے ہیں۔2012ء میں 6لاکھ27ہزار اموات ملیریا مچھر کے کاٹنے سے ہوئیں، جن میں زیادہ تعداد افریقی بچّوں کی تھی۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2013ء میں 19کروڑ 80لاکھ سے زائد لوگ ملیریا کا شکار ہوئے، جن میں سے لگ بھگ 5لاکھ 84ہزار لوگ ہلاک ہوئے۔

ملیریا کیسے ہوتا ہے؟

ملیریا طفیلی جراثیم لگنے سے ہوتا ہے، جو جسم میں داخل ہو کر اپنا گھر بنا لیتے ہیں اور پھر بخار، کپکپی، بار بار پسینہ آنا، سردرد، جسم میں اینٹھن، شدید تھکن، متلی اور قے جیسی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ کبھی یہ علامات فوری ظاہر ہوتی ہیں اور کبھی 48سے 72گھنٹے بعد ۔ یہ طفیلی جراثیم ایک خاص قسم کی مادہ مچھر کے کاٹنے سے خون کے ذریعے جگر کے خلیوں میں داخل ہوتا ہے، جہاں ان کی تعداد بڑھ کر پھٹ جاتی ہے اور پھر یہ خون کے سرخ خلیوں میں سرائیت کرجاتے ہیں۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے جب تک کہ ویکسین لگا کر اس عمل کو روکا نہیں جاتا۔ کسی بھی قسم کی غفلت بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

ملیریا کی اقسام

افریقا میں ملیریا کی سنگینی کا یہ عالم ہے کہ ہر ایک منٹ میں ایک بچہ ملیریا سے فوت ہو جاتا ہے۔ اینوفلینز نامی مچھر ملیریا کی وجہ بنتا ہے جبکہ پلازموڈیم نامی طفیلی جراثیم ہمارے جسم میں ملیریا پھیلنے کا سبب ہوتا ہے۔ ویسے تو اس کی 100اقسام ہیں لیکن دو اقسام زیادہ جان لیوا ہیں۔ پہلا طفیلی جراثیم پلازموڈیم فالسی پیرم(Plasmodium Falciparum) ہے، جو صرف افریقا میں پایا جاتا ہے۔ دوسرا پلازموڈیم وائیویکس (Plasmodium Vivax)ہے، جو تین سال جگر میں رہ کر انسان کو بار بار ملیریا میں مبتلا کرکے بستر مرگ پر لا سکتا ہے۔

حفاظتی تدابیر

٭ملیریا سے بچائو کیلئے مچھردانی استعمال کریں، جو کہ چاروں اطراف سے بند ہو۔

٭گھر میں مچھر مار دوائی کا اسپرے کریں۔

٭دروازوں اور کھڑکیوں پر جالی لگائیں۔

٭کمرے میں پنکھا چلائیں تاکہ مچھر بھاگ جائیں۔

٭سیاہ رنگ کے کپڑے نہ پہنیں اور نہ ہی سیاہ چیزیں آس پاس رکھیں۔

٭ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں پانی جمع ہو یا جھاڑیاں ہوں کیونکہ وہاں مچھر انڈے دیتے اور منڈلاتے رہتے ہیں۔

٭ صفائی ستھرائی کا مکمل خیال رکھیں اور گھر میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔

٭حاملہ خواتین اور بچوں کیلئے ملیریا زیادہ خطرناک ہوتا ہے، لہٰذا ان کا خصوصی خیال رکھا جائے۔

گھریلو نسخے

٭ملیریا کی تشخیص ہونے کے بعد پہلے ہفتے میں زیادہ سے زیادہ کینو کا جوس پئیں۔ ایک ہفتے کے بعد تین دن تک گریپ فروٹ، پپیتا، سیب اور انناس کھائیں۔ تین دن مکمل ہونے کے بعد پھل، سبزیوں اور اناج پر مبنی مکمل خوراک لیں جبکہ چند ہفتے چاول سے گریز کریں۔

٭پانی میں لیموں نچوڑ کر حسب ذائقہ شکر ملا کر پینے سے چار دن میں ملیریا بخار میں افاقہ ہو جاتا ہے۔

٭روزانہ تلسی کے پتّے کھانے سے ملیریا کا بخار نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی جائے تو 22تلسی کے پتّے اور 20پسی ہوئی سیاہ مرچیں دو کپ پانی میں چائے کی طرح اتنا ابالیں کہ چوتھائی پانی رہ جائے، اس پانی کو ٹھنڈا کرکے چھان لیں اور پھر مصری ملا کر پئیں۔

(نوٹ: غذاؤں کے استعمال اور ان گھریلو ٹوٹکوں پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ لازمی کریں۔)

تازہ ترین