• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت مسترد کردی۔

حمزہ شہباز نے رمضان شوگر ملز اور اثاثہ جات کیس میں ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد حمزہ شہباز کو نیب نے گرفتار کر لیا، نیب کی ٹیم انہیں لے کر قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی۔

حمزہ شہباز کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

 نیب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو خط لکھ دیا

حمزہ شہباز کی گرفتاری پر نیب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو خط لکھ کراپوزیشن لیڈرکی مبینہ منی لانڈرنگ،غیر قانونی اثاثہ کیس میں گرفتاری کے حوالے سے آگاہ کیا۔

مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز، صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیسز میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیسز کی سماعت کی، نیب کی ٹیم اور نیب کے وکلاء بھی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔

دورانِ سماعت حمزہ شہباز کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کے الزامات کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حمزہ شہباز کی توہین عدالت کی درخواست پر بھی سماعت کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب سے ایف ایم یو دستاویزات مانگی تھیں، تاہم نیب نے یہ نہیں دیں، نیب نے صرف گرفتاری کی وجوہات، انکوائری، انویسٹی گیشن کی دستاویزات دی ہیں۔

دوران سماعت عدالت نے حمزہ شہباز کی اپنے خلاف دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔

نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف فیملی کے 1999ء میں اثاثے 50 ملین تھے، ان کےاثاثوں میں 380 ملین کا اضافہ ہوا، رقوم منتقل کرنے میں پاکستان سے 2 کمپنیاں ملوث ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ باہرکیا باتیں ہو رہی ہیں، ہمیں کسی سےغرض نہیں، فیصلہ 100 فیصد قانون کے مطابق ہو گا۔

نیب کرپشن ثبوت لے آئے ،سیاست چھوڑ دوں گا

ضمانت مسترد ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھاکہ میں نے پاکستانی قوم کومخاطب کرکے کہا تھا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، میں نے نیب کو چیلنج کیا تھا کرپشن کی ایک پائی کا ثبوت لے آئیں تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان ایک دن پہلے زرداری صاحب کی گرفتاری کا بتا دیتی ہیں، میرے بارے میں چیئرمین نیب فرما چکے ہیں کہ حمزہ کوگرفتار کرنا ہے،آج قوم دیکھے گی چیئرمین نیب کی خواہش کی تکمیل ہوتی ہے یا انصاف کی جیت، میرے لیے یہ جیلیں نئی نہیں ہیں۔

حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر غیر متعلقہ افراد کا داخلہ عدالتی احاطے میں بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے مسلم لیگ نون کے کارکنوں کی بڑی تعداد جی پی او چوک پر نواز شریف اور شہباز شریف کی تصاویر اور مختلف پوسٹرز کے ساتھ موجود رہی جو اپنے رہنماؤں بالخصوص حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگاتی رہی۔

لاہور ہائی کورٹ اور اس کے اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے، سائلین اور وکلاء کی دہری چیکنگ کے بعد انہیں داخلے کی اجازت دی گئی۔

حمزہ شہباز کون ہیں؟

حمزہ شہباز کو مسلم لیگ نون کے پچھلے دور میں پنجاب میں انتہائی اہمیت حاصل رہی، وہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب، مسلم لیگ نون کے موجودہ صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے صاحبزادے اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بھتیجے ہیں جو 6ستمبر 1974ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔

حمزہ شہباز نےگورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی جبکہ لندن سے ایل ایل ایم کیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائے گئے کاغذات میں حمزہ شہباز نے اپنی 2 شادیوں کا ذکر کیا تھا، ان کی ایک بیوی کا نام رابعہ اور دوسری کا مہر النساء ہے۔

چند ماہ پہلے حمزہ شہباز کو اللہ تعالیٰ نے پہلی اولاد بیٹی سے نوازا جو دل کے عارضے میں مبتلا اور لندن میں زیر علاج ہیں۔

حمزہ شہباز کم عمری میں ہی سیاست میں آ گئے تھے، وہ 19 سال کی عمر میں کالج کے طالب علم تھے، جب انہیں اڈیالہ جیل میں ڈال دیا گیا۔

اکتوبر 1999ء میں حمزہ شہباز کے والد شہباز شریف اور تایا نوازشریف کو جلا وطن کیا گیا تو انہوں نے سیاست میں باقاعدہ حصہ لینا شروع کر دیا۔

وہ اپنے خاندان کے واحد فرد تھے جو پاکستان میں رہے اور خاندان کے کاروباری معاملات بھی دیکھتے رہے۔

حمزہ شہباز این اے 119 لاہور سے 2 بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں، 2018ء کے انتخابات میں وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں پر بیک وقت کامیاب ہوئے، بعد میں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف بن گئے۔

حمزہ شہباز پر الزام ہے کہ سابقہ دور میں ان کی دولت میں کئی گنا اضافہ ہوا، وہ احتساب عدالت میں ایسے ہی الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

تازہ ترین