• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مقبوضہ کشمیر، پابندیاں توڑنے کی کال، بوڑھے، جوان، عورتیں، بچےکل بھارتی  حکومت کے احکام کی خلاف ورزی میں باہر نکل کر احتجاج کریں، آزادی پسند تنظیموں کی اپیل

سرینگر (ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیرمیں بدھ کو مسلسل سترہویں روزبھی کرفیو اور دیگرسخت پابندیاں جاری رہیں،وادی کشمیر ایک فوجی چھاؤنی اور میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے.

مقبوضہ کشمیر میں 17 ویں روز بھی کرفیو نافذ


حریت رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر کی عوام سے پابندیاں توڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بوڑھے، جوان، خواتین اور بچے کل بھارتی حکومت کے احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے باہر نکل کر احتجاج کریں ، رات گئے آویزاں کئے گئےپوسٹرز میں علماء کرام پر زوردیا گیا کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں آرٹیکل 370اور بھارتی قبضے کو اجاگر کریں، دوسری جانب بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں بدھ کو بارہمولہ قصبے میں ایک اورکشمیری نوجوان کو شہید کردیاہے، بھارتی میڈیا کے مطابق نوجوان کشمیری مجاہد تھا اور بھارتی فورسز کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہوا ، میڈیا رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی پولیس کا ایک افسر بھی ہلاک ہوا ،بھارتی میڈیا کے مطابق شہید نوجوان کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا ، ادھر بھارتی فوج نے سری نگر کے مختلف علاقوں سے مزید 40 افراد کو گرفتار کر لیا، گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اب تک 4ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں نے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ بھارت کے کشمیر دشمن اقدامات اور غیرقانونی تسلط کے خلاف کرفیو اوردیگر پابندیاں توڑ کر سڑکوں پر مارچ کریں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت رہنمائوں نے یہ اپیل سرینگر میں رات کے وقت چسپاں کئے گئے پوسٹرز کے ذریعے کی ہے جن میںغیر ریاستی باشندوں کو کشمیر میں بساکر علاقے میں آبادی کاتناسب تبدیل کرنے کے بھارت کے مذموم منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے عوام سے گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔پوسٹرز میں علماء کرام پر زوردیا گیا کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں اس مسئلہ کو اجاگر کریں۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دینے کے لیے نوجوان، بزرگ،مرد اور خواتین سمیت تمام لوگ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کریں کہ کشمیری عوام علاقے پر بھارتی قبضے اور ہندوثقافت مسلط کرنے کو قبول نہیں کریں گے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئےبھارتی فوجی اور پولیس اہلکار دن رات سڑکوں اور گلیوںمیں گشت کر رہے ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں ۔ حریت قیادت اورسیاسی قائدین گھروں یا جیلوں میں نظربند یا گرفتار کئے جاچکے ہیں ۔مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث علاقے میں غذائی اجناس ، بچوں کے لےے دودھ ، مریضوں کے لےے ادویات اوردیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ اسپتالوں کا عملہ اور مریض اسپتال نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے دنیا کو یہ دکھانے کے لئے کہ علاقے میں حالات معمول پر آرہے ہیں، کچھ مخصوص علاقوں میںدو سو کے قریب پرائمری اسکول کھولنے کا ڈرامہ رچانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگیا کیونکہ والدین نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے صاف انکار کر دیا ۔ علاقے میںٹرین سروس ، پبلک ٹرانسپورٹ اورپرائیویٹ بسیں مسلسل بند ہیں جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی غیر حاضری کی وجہ سے گزشتہ 17روز سے کوئی کام نہیں ہورہا۔کشمیری صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دینے کی اجازت نہیں دی جارہی اور صرف ان بھارتی صحافیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے جو قابض انتظامیہ کی مرضی کے مطابق رپورٹنگ کرتے ہیں اوروہ دنیا کو گمراہ کرنے کے لےے کشمیر یوں کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کررہے ہیں جس کا مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں بارہمولہ قصبے میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔شہیدنوجوان کی شناخت مومن احمد گوجری کے طورپرہوئی ہے اور اس کو بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزروپولیس فورس اور سپیشل آپریشن گروپ نے قصبے کے علاقے کوکر حمام میں ایک مشترکہ کارروائی کے دوران شہید کیا۔ اسی علاقے میں ایک حملے میں بھارتی پولیس کا ایک افسر ہلاک اور ا سپیشل آپریشن گروپ کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے پلوامہ میں بھی اسی طرح کی کارروائی شروع کی ۔سرینگر کے مختلف علاقوںمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے گھروں پر چھاپوں کے دوران کم سے کم چارلیس افراد کو گرفتار کرلیاگیاہے۔ بھارتی پولیس نے چندی گڑھ شہر سے بھی تین کشمیری نوجوانوں کو گرفتارکرلیاہے۔ سرینگر ، پلوامہ اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوںمیں فوجیوں کے ساتھ جھڑپوںمیںاس وقت متعدد افراد زخمی ہو گئے جب انہوںنے کرفیو کی پابندیوںکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے نکل کر بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔ ایک غیر ملکی خبر ایجنسی نے کشمیریوںکے اہلخانہ اور ہسپتال کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ دوہفتوں کے دوران مظاہرین پر بھارتی فوجیوںکی فائرنگ میں کم سے کم تین افراد شہید اورسوسے زائدزخمی ہو چکے ہیں ۔

تازہ ترین