پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا لیکن کراچی سے کچرے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ساحل سمندر پر ساڑھے پانچ ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں مصطفیٰ کمال اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، مصطفی کمال اور افتخار قائمخانی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اس پاکستان میں کام کرنے اور بیسٹ ایوارڈ لینے کے بعد آج پیشیاں چل رہی ہیں، ہم پر پرائیویٹ پراپرٹی الاٹ کرنے کا الزام ہے، مئیر پرائیویٹ پراپرٹی کیسے الاٹ کر سکتا ہے، 10سال ڈھونڈنے کے بعد یہ کیس نکالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا چاند پر پہنچ گئ اور ہم اج بھی کچرا اٹھانے کی بات کر رہے ہیں ، سیاسی جماعتیں خود کچھ نہیں کرتی ہیں، ہر معاملے میں آرمی چیف کو لاتے ہیں ، آرمی چیف تمام اسٹیک ہولڈر کو ساتھ بیٹھا کر اس سسٹم کو ایک نظام دیں۔
سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کراچی میں روزانہ 13 ہزار ٹن کچرہ جمع ہورہا ہے، کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر کچرہ اٹھانہ پڑے گا، صفائی کی کوئی مہم نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس شہر میں کوئی انتظامیہ نظر نہیں آتی جبھی ٹریفک کے مسائل جنم لے رہے ہیں، یہ لوگ پاکستان کے ساتھ کھیل رہے ہیں ان کو اندازہ نہیں کہ ایک لاوا پک رہا ہے جس دن یہ لاوا پھٹے گا اس دن کوئی بچ نہیں پائے گا۔
نیب کے مطابق مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ساحل سمندر پر ساڑھے پانچ ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے، جس میں سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی ،فضل الرحمان،ممتاز حیدر، نذیر زرداری سمیت دیگر شامل ہیں۔