• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’گل منڈی‘ خون صاف ہی نہیں کرتی، آشوبِ چشم کیلئے بھی اکسیر ہے

حکیم راحت نسیم سوہدروی

گل منڈی ایک مشہور جڑی بوٹی ہے،جسے انگریزی میںSphaerathusi Indicus کہتے ہیں۔اس کا پودا زمین پر پھیلا ہوا ہوتا ہے،جب کہ پتّے ،پودینے کے پتّوں کی طرح، مگر ذرا چھوٹے اور رُواں دار اور پھول سبز گلابی مائل اور گول ہوتے ہیں۔ بعض علاقوں میں اسے گھنڈی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے پھول خون صاف کرنے والی ادویہ میں استعمال کیے جاتے ہیں کہ مصّفیٰ خون میں اس جڑی بوٹی کا کوئی ثانی نہیں۔علاوہ ازیں،اس کے اوربھی کئی فوائد ہیں۔ جیسے عُمر اور عقل میں اضافہ کرتی ہے،تو دِل، دماغ اور حافظے کے لیے تقویت بخش ہے۔ اس کا استعمال بینائی کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ گل منڈی کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ اگراس کا ایک پھول صُبح نہار منہ(بغیر چبائے)نگل لیا جائے، تو ایک سال تک آشوبِ چشم سے محفوظ رہاجاسکتا ہے۔ یہ تک کہا جاتا ہے کہ جتنی تعداد میں پھول نگلیں، اُتنے ہی برس تک آشوب چشم سے تحفّظ رہتا ہے۔ اگر سالم پھول نگلنے میں مشکل ہو، تو پھولوں کو سائے میں خشک کرکے،اس کے ہم وزن سونف ملا کر کُوٹ لیں۔ پھر دونوں کے ہم وزن شکر مکس کریں اور سفوف بناکرایک شیشی میں بھر کر رکھ لیں۔ اس سفوف کا ایک چائے کا چمچ روزانہ صُبح دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ یہ نسخہ صرف آشوبِ چشم ہی سے محفوظ رکھنے کے لیے اکسیر نہیں، بلکہ بصارت بہتر کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

گل منڈی کا استعمال پھوڑے، پھنسیوں، خارش، داد، چنبل اور فسادِ خون سے لاحق ہونے والے دیگر عوارض سے محفوظ رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق اس میں ایک ایسا کیمیائی جز پایاجاتا ہے،جو وَرم میں فائدہ دیتا ہے۔ اگرگل منڈی کے پودے کو جڑ سمیت اکھاڑ کر سائے میں رکھ لیں اور آٹے کے حلوے میں ملا کر استعمال کریں ،تو اس کے فوائد بڑھ جاتے ہیں۔ مثلاً بڑھاپا دیر سے وارد ہوتا ہے، تو سفید بال بھی سیاہ ہونے لگتے ہیں۔ گل منڈی کا عرق خارش، داد، چنبل اور فسادِخون کے عوارض میں صُبح و شام آدھا آدھا کپ پیا جائے، تو جلد افاقہ ہوتا ہے اور اگر اس میں دو چائے کے چمچ شربتِ عنّاب بھی شامل کرکے پئیں، تو تیزی سے فوائد سامنے آتے ہیں۔نیز، درج بالا طبّی مسائل سے نجات کے لیے آدھےگلاس پانی میں دس عددگل منڈی کےپھول ملا کر صُبح نہار منہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ تاہم، دورانِ علاج انڈا، مچھلی اور تیز مرچ مسالا جات وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔

تازہ ترین