پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہاتھ دھونے کا عالمی دن (گلوبل ہینڈ واشنگ ڈے) آج منایا جارہا ہے۔
عالمی سطح پر یہ دن منانے کا مقصدلوگوں میں ہاتھ نہ دھونے کے سبب جنم لینے والی بیماریوں سے آگاہ کرنا ہے اور یہ بتانا ہے کہ ہاتھ دھونا کیوں ضروری ہے۔
دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد بیکٹریا سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں جسے دیکھتے ہوئے عالمی ادار ہ صحت اور یونیسیف نے 15 اکتوبر 2008 میں پہلی دفعہ ہاتھ دھونے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیاتھا۔
اس کے بعد سے ہر سال 15 اکتوبر کو یہ دن منایا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت دنیا کی 40 فیصد آبادی یعنی 3 ارب افراد ہاتھ دھونے کے لیے صاف پانی اور صابن سے محروم ہیں یا پھر وہ اس اہم عمل کی اہمیت کو نہیں سمجھتے۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ افراد بیت الخلا کے استعمال کے بعد، کھانا کھانے سے قبل اور بعد میں ہاتھ نہیں دھوتے۔ پاکستان میں بھی ہاتھ نہ دھو سکنے والوں کا تناسب اسی طرح ہے یعنی 40 فیصد آبادی ہاتھ دھونے کی سہولیات اور شعور سے محروم ہے۔
ہاتھ دھونا کیوں ضروری:
ہاتھ دھونا جراثیم سے نمٹنےاور ان سےمحفوظ رہنے کا پہلا اور سب سے آسان طریقہ ہے ۔ پانی سے ہاتھ دھونا کافی نہیں ہے بلکہ صابن کا استعمال بھی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق صابن کے ساتھ اچھی طرح ہاتھ دھونے سے اسہال کا خطرہ 30سے 50فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
جراثیم زیادہ تر کھانے پینے کے دوران انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں جبکہ ہاتھ، پیر اور منہ کے امراض ،جلدی انفیکشن، ہیپاٹائٹس اے، پیٹ کے امراض بھی ہاتھ نہ دھونے کی عادت کی وجہ سے ہمیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اسلامی معاشرے میں صفائی کی بہت اہمیت ہے اور اسے نصف ایمان کہا جاتا ہے بلکہ سائنسی نقطہ نظر سے بھی ہاتھوں کی صفائی پر بہت زور دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانا پکانے، کھانے اور بچوں کو کھلانے سے قبل ہاتھ دھونے کی عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے اور اسے بچوں کی تربیت کا بھی لازمی حصہ بنایا جائے۔
اس موقع پر دنیا بھر میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری این جی اوز کے زیر اہتمام خصوصی واکس، سیمینارز ،کانفرنسز اور دیگر تقریبات کا اہتمام بھی کیا جائیگا جن میں ہاتھ نہ دھونے کے نقصانات سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہوئے اس جانب راغب کیا جائے گا۔