• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان: تلور کا شکار، 35 کروڑ کی آمدنی متوقع

بلوچستان میں تلور کے شکار کے لیے 18 علاقے الاٹ کردیے گئے، رواں سال شکار کی فیس سے 35 کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف حکام نے قطر سمیت مختلف عرب ممالک کے باشندوں کو اجازت نامے جاری کردیے ہیں۔

گزشتہ برس تلور کے شکار کی فیس کی مد میں 13 کروڑ روپے جمع ہوئے تھے جبکہ اس سال 35 کروڑ سے زائد کی آمدنی کی توقع کی جارہی ہے۔

بلوچستان میں تلور کے شکار کے لیے علاقے ضلع موسٰی خیل، قلعہ سیف اللّٰہ، جھل مگسی، نوشکی، چاغی، دالبندین، آواران، واشک، پنجگور، سبی، لسبیلہ، کچھی، ڈیرہ بگٹی اور نوکنڈی میں مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت بلوچستان نے 100 تلور کے شکار کے لیے1 لاکھ ڈالر فیس مقرر کر رکھی ہے جبکہ صوبائی حکومت نے شکار میں استعمال ہونے والے ایک باز کے لیے ایک ہزار ڈالر فیس رکھی ہے۔

جھل مگسی میں شکار کے لیے قطری شیخ فلاح بن جاسم کو مخصوص علاقہ الاٹ کیا گیا ہے، قطری شیخ نے صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں ایک لاکھ 31 ہزار ڈالر کا چالان جمع کرادیا ہے۔

قطری شیخ کی جانب سے ایک لاکھ ڈالر تلور کے شکار اور 31 ہزار ڈالر باز کے لیے جمع کرائے گئے ہیں۔

وائلڈ لائف حکام کے مطابق گذشتہ سال تلور کے شکار کے لیے بلوچستان میں 19 علاقے الاٹ کیے گئے تھے، جس سے 13 کروڑ کی آمدنی ہوئی تھی۔

وائلڈ لائف حکام کے مطابق شکار کی مد میں جمع فیس جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کےلیے استعمال کی جارہی ہے، رواں سال شکار کی فیس کی مد میں 35 کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔

گذشتہ دنوں سعودی عرب کے شاہی خاندان کے افراد بھی تلور کے شکار کے لیے پاکستان پہنچے تھے۔

ذرائع کے مطابق شہزادہ منصور بن محمد بن سعد کی قیادت میں 6 رکنی سعودی شاہی وفد شکار کے لیے ڈیرہ غازی خان ائیر پورٹ پر پہنچا تھا۔

وزیراعظم عمران خان ماضی میں تلور کے شکار کے مخالف رہے ہیں لیکن اب انہوں نے اس معاملے پر بھی یوٹرن لے لیا ہے۔

انہوں نے3 سال قبل اُس وقت کی حکومت کی جانب سے تلور کے شکار کی اجازت دینے پر کہا تھا کہ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایسا بھی دن آئے گا، جب تلور کا شکار ہماری خارجہ پالیسی کا ستون بن جائے گا۔

تازہ ترین