لاہور (نیوزرپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ثابت ہوگیاہے کہ وزیراعظم ملک کو آئینی ، جمہوری ، پارلیمانی اقدار کے ساتھ چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو مفلوج کردیا ، قانون سازی کی بجائے آرڈی نینس کے ذریعے ایڈہاک ازم مستحکم ہورہاہے، ملک اِس وقت ایک بحران سے نکلتاہے تو دوسرے بحران کا شکارہوجاتا ہے۔حکومت نے غیر ذمہ دارانہ رویوں اور طرزِ حکمرانی سے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو مفلوج کردیا ہے، قانون سازی کی بجائے آرڈی نینس کے ذریعے ایڈہاک ازم مستحکم ہورہاہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شوریٰ کے اجلاس میں قائمہ کمیٹیوں کے صدور نے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کیں۔ملک آئینی پارلیمانی بحران کا شکارکردیا گیا ہے۔ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقرریاں نہیں ہوئیں، فوج کے سربراہ کی تقرری پر بھی حکومت نے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی انتہا کردی ہے۔ سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت خصوصی عدالت کے فیصلہ پر بھی حکومت نے اداروں کے درمیان احترام کی تمام حدیں پامال کردی ہیں ۔ اگر حکومت پہلے سے یہی موقف رکھتی تھی تو خصوصی عدالت سے اپنی پٹیشن واپس لے لیتی مگر یہ کرنے کی جرا ¿ت نہ کرسکی ۔ یہ حکومتی نااہلی اور بے عملی کا بین ثبوت ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک اس وقت کسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم اپنے منصب کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام ہیں۔ آئین کی حدود میں رہتے ہوئے قبل از وقت انتخابات یا لیڈر آف دی ہاو ¿س کی تبدیلی قابلِ قبول ہوسکتی ہے۔ لیکن آئین سے ماوراءکوئی اقدام عوام کے لیے قابل قبول نہ ہوگا اور ہر غیر آئینی اقدام کی مزاحمت کی جائے گی۔قومی قیادت، حکومت اور اپوزیشن غیر سنجیدہ رویئے ترک کریں، ملک کودرپیش خطرات اور بحرانوں خصوصاً اقتصادی بدترین صورتحال اور عوام کی حالت زار کا ادراک کریں۔ قومی ترجیحات پر حکومت ، سیاست اور ریاست کا ازسرِ نومتفق ہونا قومی سلامتی کے لیے وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے دعویٰ کیاتھا کہ حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہے جبکہ عملاً ریاستی اور آئینی اداروں میں غلط فہمی اور ٹکراو ¿ بڑھتا جارہاہے۔ تحریک انصاف نے ریاستی اداروں کو جس طرح متنازع بنایا ہے ماضی میں اِس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا معاشرے کی رہنمائی کے لیے کردار صفر ہے۔ وکلائ، ڈاکٹرز، عدلیہ، کے درمیان تناو ¿ کے خاتمہ کے لیے حکومت بروقت اقدامات کرنے میں بھی نااہل ثابت ہوئی ہے۔لاپتہ افراد کی بازیابی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا،ذرائع ابلاغ کی آزادی پر قدغن عائد کرنے کے خفیہ اعلانیہ اقدامات ، میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کے لیے ماحول نہ بنانا بھی حکومتی نا اہلی ہے عملاً یہ فاشزم کی طرف پیش رفت ہے۔ سیاسی جمہوری محاذ پر دوریاں اور تناو ¿ سے خطرہ بڑھتا جارہاہے۔ روز وعدے ، اعلانات اور پھر یوٹرن نے حکومت کو بے وقعت کردیاہے ۔ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیاہے ، حکومت کا ہر لفظ بے اعتبار ہوچکاہے ۔ بچے تعلیم سے بیمارعلاج سے اور مظلوم انصاف سے محروم ہے۔ اِس ساری صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہے۔