• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

لاہور قلندر حارث رؤف کی شکل میں ایک اور گوہر نایاب تلاش کرنے میں کامیاب

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز نے ہر بار آخری پوزیشن حاصل کی ہے لیکن قلندرز انتظامیہ اور ڈائریکٹر عاقب جاوید نے پورے سال محنت جاری رکھی جس کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ کو فخر زمان اور شاہین شاہ آفریدی جیسے کھلاڑی ملے۔اب لاہور قلندرز نے حارث روف کی شکل میں ایک اور گوہر نایاب تلاش کرکے دیا ہے۔وہ کام جو پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کی جانب سے بھاری تنخواہیں لینے والے کوچز کو کرنا چاہیے تھا ،وہ لاہور قلندرز اور عاقب جاوید نے پی سی بی کا کام آسان کردیا لیکن حارث کو ابھی پاکستانی ٹیم میں موقع ملنا کا انتظار ہے۔فاسٹ بولر حارث روف صرف عاقب جاوید کی دریافت ہے۔اسلام آباد میں ٹیپ بال سے کرکٹ شروع کرنے والے حارث روف نے سات سمندر پار آسٹریلوی بگ بیش میں اپنی تیز بولنگ سے ماہرین کو حیران کردیا۔

حارث روف نے پہلے میچ میں150 کی رفتار سے بولنگ کی اور پھر دوسرے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں۔حارث روف کی کارکردگی اس لحاظ سے اہم ہے کہ انہیں ابھی تک پاکستانی ٹیم میں موقع نہیں ملا ہے۔گذشتہ دوسال سے اس نوجوان کیصلاحیتوں کو قلندرز انتظامیہ خاص طور پر عاقب جاوید پالش کررہے ہیں۔

وہ قلندرز پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام سے اوپر آئے ۔دو بار آسٹریلیا کا دورہ کیا۔عاقب جاوید نے بگ بیش میں متعارف کرایا اور حارث نے عاقب جاوید نے لاج رکھ لی۔حارث رؤف جو پہلی مرتبہ لاہور قلندرز کے ٹرائلز کے دوران منظرِ عام پر آئے تھے آج کل آسٹریلیا میں بگ بیش ٹی ٹوئنٹی لیگ کی فرنچائز میلبرن اسٹارز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

جہاں ان کا چر چاہے۔حارث رؤف لاہور قلندرز کے تعاون سے آسٹریلیا میں کلب کرکٹ کھیل رہے تھے اچانک میلبرن ا سٹارز نے انھیں ڈیل ا سٹین کے متبادل کے طور پر منتخب کر لیا۔جب حارث میدان میں اترے، تو انھوں نے وقار یونس کی یارکرز کی یاد تازہ کر دی اور ہوبارٹ ہریکینز کے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا دی۔ اپنی اس کارکردگی پر وہ مین آف دی میچ قرار پائے۔

گلین میکس ویل ان کی ٹیم کے کپتان تھے انہوں نے بھی حارث کو دل کھول کر داد دی۔ثمین رانا کا کہنا ہے کہ انھوں نے حارث رؤف کو سی پی ایل اور یورپی لیگ میں بھی موقع دلانے کی کوشش کی لیکن وہ لوگ غیر معروف بولر کو کھلانے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔ وہ بگ بیش میں میلبرن کی ٹیموں کے جنرل مینیجر نِک کمنز کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے حارث رؤف کو ٹرائلز میں موقع دیا۔

حارث رؤف کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی ان کا دیرینہ خواب ہے۔ اس وقت پاکستانی ٹیم میں تیز رفتار بولرز نظر آ رہے ہیں جن میں نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، محمد حسنین اور محمد موسیٰ شامل ہیں۔اگر انھیں موقع ملا تو وہ بھی اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

حارث رؤف اور دیگر کرکٹرز کو سامنے لانے کا سہرا کوچ عاقب جاوید کے سر ہے جنہوں نے ان تمام کرکٹرز کے ٹیلنٹ کو پرکھا۔جب حارث رؤف ڈھائی سال قبل گوجرانوالہ میں رائزنگ اسٹارز پروگرام کے ٹرائلز دینے آئے تھے تو اس وقت تک انھوں نے اپنی تمام تر کرکٹ ٹیپ بال سے ہی کھیلی تھی۔راولپنڈی میں پارٹ ٹائم سیلز مین تھے اور کرکٹ کا شوق انھیں گوجرانوالہ لے گیا تھا جہاں عاقب جاوید نے ان میں چھپا ہوا ٹیلنٹ دیکھ لیا اور انہی کے کہنے پر حارث رؤف سے 10 سال کا معاہدہ کیا گیا تھا۔

انہیں آسٹریلیا بھیجا جاتا رہا جہاں انھوں نے مقامی کلب کی طرف سے میچز کھیلے اس دوران انھیں آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی بھارتی ٹیم کی نیٹ پریکٹس میں بھی بولنگ کا موقع ملا تھا جہاں انھوں نے کوہلی کو بھی بولنگ کی تھی۔آہستہ آہستہ ان کی بولنگ میں پختگی آتی گئی اور ابوظہبی کے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں انہوں نے تیز رفتار بولنگ کر کے سب کو حیران کردیا تھا۔بگ بیش میں حارث نے اپنی گیند ایک بھارتی سیکیورٹی گارڈ کو دے کر شہرت حاصل کی ان کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم میں داخل ہوتے وقت ایک بھارتی پنجاب سے تعلق سکیورٹی گارڈ نے مجھ سے کہا کہ میچ کے بعد آپ مجھ سے ضرور ملنا، میں آپ کو گلے لگانا چاہتا ہوں۔ 

میں نے کہا کہ میں آپ کو ابھی گلے لگا لیتا ہوں۔حارث بتاتے ہیں کہ جب وہ اس سکیورٹی گارڈ سے بغل گیر ہوئے تو گارڈ آبدیدہ ہو گئے۔میں نے سوچا یہ شخص کسی پریشانی میں مبتلا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا تو اس نے صرف یہی کہا کہ مجھے آپ سے گلے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے۔یہ وہ لمحہ تھا جب حارث نے دل ہی دل میں دعا کی اگر انھیں میچ میں پانچ وکٹیں حاصل ہو جاتی ہیں تو وہ اس سکیورٹی گارڈ کو یہ گیند بطور تحفہ دیں گے کیونکہ وہ اسے ’چھوٹی سی خوشی دینا چاہتے تھے۔گیند دیتے ہوئے میں نے اس سے کہا کہ یہ گیند بہت قیمتی ہے، اسے سنبھال کر رکھنا۔لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا کا کہنا ہے کہ حارث کی ترقی لاہور قلندرز کے پلیئر ڈولپمنٹ پروگرام کی کامیابی ہے۔ 

حارث روف 2017 میں راولپنڈی سے گوجرانوالہ پی ڈی پی کے ٹرائلز میں شرکت دینے آئے تھے، قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز اور ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی ایک نظر نے ٹیلنٹ کو پرکھ لیا تھا ۔ حارث کو فوری طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا اور وہ اسکواڈ کے ساتھ آسٹریلیا بھی گئے جہاں ان کی شاندار بولنگ نے سب کی توجہ حاصل کی اور وہ ہاکسبری کلب سے معاہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

حارث نے اس سال کے آغاز میں لاہور قلندرز کی جانب سے شاندار پی ایس ایل ڈیبیو کیا ۔عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ وہ حارث روف کی شاندار کارکردگی دیکھ کر کافی خوش ہیں، یہ قلندرز کی کوششوں اور حارث روف کی شاندار محنت کا نتیجہ ہے کہ وہ آج بگ بیش لیگ میں اپنی دھوم مچارہے ہیں۔

قلندرز کے سی ای او عاطف رانا کہتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کا مقصد ہی یہ تھا کہ نئے ٹیلنٹ کو فروغ دیا جائے اور لاہور قلندرز وہ واحد فرنچائز ہے جو اس مقصد پر محنت کررہی ہے۔ ہم نے پاکستان کرکٹ کو ٹیلنٹ دینا ہے یہی ٹیلنٹ پاکستان کرکٹ کو بلندیو ں پر پہنچائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین