وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی امریکا کا 3 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران انہوں نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ذمہ داران سے ملاقاتیں کیں، جبکہ وہ واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ملاقات کے علاوہ کیپیٹل ہل بھی گئے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورۂ امریکا کے آخری مرحلے میں واشنگٹن میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور امریکی مشیرِ قومی سلامتی رابرٹ او برائن سے بھی ملاقاتیں کیں۔
وزیرِ خارجہ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ نے ان سے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیئے: وزیرِ خارجہ کی امریکی نائب وزیرِ دفاع سے ملاقات
مائیک پومپیو نے 2018ء کے دورۂ پاکستان میں کہا تھا کہ پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی ہوگی تو براستہ کابل ہو گی۔
شاہ محمود قریشی نے پومپیو سے کہا کہ ہم نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، 2 امریکی یرغمالیوں کی بازیابی میں بھی مدد کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کی مشکل توقعات نبھا دیں، مگر ہماری توقعات کا کیا ہوا؟ امریکا کو پاکستان کے بارے میں اپنی ٹریول ایڈوائزری پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
وزیرِ خارجہ نے امریکی ہم منصب سے ملاقات میں امریکا کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا کہ بھارت کے کسی فالس فلیگ آپریشن کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیئے: عالمی برادری نہتے کشمیریوں پر ظلم کا نوٹس لے، شاہ محمود
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 5 ماہ میں سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر دوسری نشست ہونا اس بھارتی مؤقف کی نفی ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے، مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر پاکستان کا مقصد کشیدگی کا خاتمہ ہے۔