دلی کے فوٹوجرنلسٹ کا کہنا ہے کہ وہ دوپہر میں موج پور میٹرو اسٹیشن پہنچے تو ہندوسینا کےغنڈوں نے انہیں پکڑ کر ماتھے پر تلک لگاڈالا۔ جس کے بعد کئی مقامات پر انہیں پکڑا گیا، دھمکیاں اور دہمکیاں دی گئیں۔
ان سے کہا گیا کہ ہندو جاگ گیا ہے، اتنا اچھل رہے ہو مسلمان ہو کیا۔ ایک مقام پر اُنہیں ڈنڈے، لوہےکی راڈوں سے لیس افراد نے گھیرا اور کیمرا چھیننےکی کوشش کی گئی۔
واپسی کے راستےمیں آفس کی گاڑی بھی جگہ پر موجود نہ ملی، رکشہ کیا تو رکشے کو بھی راستے میں روک کر کالر سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں زندگی میں کبھی اس قسم کے سوالات اور صورتحال کا سامنانہیں کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ دلی میں گزشتہ روز ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس اہلکار سمیت 7 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجروال نے کہا ہے کہ اگر شہر میں ضرورت ہوئی تو فوج کو طلب کر لیں گے۔
نئی دلی میں فسادات کے بعد آج وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی زیرِ صدارت صورتحال پر غور کے لیے اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نئی دلی اروند کیجریوال نے کہا کہ ہر کوئی چاہتا ہے تشدد کو روکا جائے۔