شہرہ آفاق تُرک سیریز ’دیرلیش ارطغرل‘ میں بہادر سپاہی عبد الرحمٰن کا کردار ادا کرنے والے جلال نے پاک تُرک بھائی چارے کو بیان کرتے ہوئے فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر پاکستان اور تُرکی کے پرچم کی تصویر شیئر کردی۔
انسٹاگرام پر شیئر کردہ تصویر کے ساتھ جلال نے ’ارطغرل غازی‘ دیکھنے پر اور تمام اداکاروں کو محبت بھرے پیغامات بھیجنے پر تمام پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا۔
جلال نے پاکستان سے تُرکوں کی محبت کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ’پاکستان ہمارا دوست اور برادر ملک ہے۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’105 سال قبل آپ نے بحیثیت ہندوستانی پاکستانی مسلمان تُرکوں کی بہت مدد کی تھی۔‘
جلال نے کہا کہ ’ہمیں یہ سب معلوم ہے کہ کس طرح آپ کے آباؤ اجداد نے سلطنت عثمانیہ کو لاہور سے ایک بڑی مالی امداد بھیجی تھی، ہم یہ سب کبھی نہیں بھول سکتے۔‘
اُنہوں نے علامہ محمد اقبال کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم عظیم انسان محمد اقبال کو بھی کبھی نہیں بھول سکتے، شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے تُرکوں سے اپنی گہری وابستگی کا اظہار کیا اور تُرکوں کا ساتھ دیا۔‘
جلال کا کہنا تھا کہ ’ہم آج بھی پاکستان کے آباؤ اجداد کو اُسی طرح محبت اور احترام سے یاد کرتے ہیں۔‘
اُنہوں نے جلد پاکستان آکر اپنے مداحوں کو گلے لگانے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
جلال نے پاکستان اور تُرکی کے اِس پیار کو ہمیشہ قائم رہنے کے لیے دُعا کرتے ہوئے’اُردو زبان‘ میں لکھا کہ ’پاکستان اور تُرکی کا بھائی چارہ یوں ہی سلامت رہے۔‘
یاد رہے کہ شاعر مشرق علامہ اقبال کے دور میں سلطنت عثمانیہ ایک نہایت ہی مشکل دور سے گُزر رہی تھی، اس مشکل گھڑی میں علامہ اقبال نے تُرکوں کا ساتھ دینے کے لیے اور اُن کی ہمت وحوصلہ بڑھانے کے لیے بے شمار نظمیں لکھیں۔
علامہ اقبال عظیم ترک عالم دین مولانا جلال الدین رومی کے عقیدت مند تھے جن کو عام طور پر مولانا ’رومی‘ کہا جاتا ہے، علامہ اقبال خود کو روحانی طور پر ’رومی‘ کا پیر و مرشد مانتے تھے۔
رومی اور تُرکوں سے علامہ اقبال کی اِس محبت کو دیکھتے ہوئے وہاں کی حکومت نے 1965 میں ترکی کے شہر کونیا میں واقع جلال الدین رومی کے مقبرے میں علامہ اقبال کی اعزازی قبر تعمیر کی اور یہی وجہ ہے کہ آج تُرکی میں علامہ محمد اقبال کو ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے۔
واضح رہے کہ جلال نے تُرک سیریز ’دیرلیش ارطغرل‘ میں قائی قبیلے کے ایک بہادر اور ایماندار سپاہی کا کردار ادا کیا ہے۔