• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر : حافظ عبدالاعلی درانی ۔۔ بریڈفورڈ
دجال کا مطلب ہے مکار و فریبی،نبی اقدسﷺ نے ہر جمعہ کے دن سورہ الکہف پڑھنے کی ترغیب دی ہے اور اس کا ایک فائدہ دجال کے فتنے سے حفاظت بھی بیان فرمائی،بڑا دجال تو ہے ہی لیکن یہ جو ہر روز ہمیں گمراہوں، عیار لوگوں، فریبیوں، دھوکے بازوں، دین فروشوں سے واسطہ پڑتا ہے ان کی بھلی شکلوں کو دیکھ کر، ان کی چرب زبانی سن کر، ان کی ظاہری ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر انسان بہت متاثر و مرعوب ہوجاتا ہے،بہت سے لوگ پھسل بھی جاتے ہیں اور گمراہی کے گڑھے میں جا گرتے ہیں ، ان سے ایمان و جان کو بچانے کے لیے سورہ الکہف کی حفاظتی تدبیر سے بہتر کوئی صورت نہیں ہے، اس لیے ہر مسلمان کو جمعہ کے دن سورہ الکہف کی تلاوت کرنی چاہئے تاکہ اللہ کریم ہمارے ایمان، ہمارے مال، ہماری عزت و آبرو کو ان دجالوں کے فتنے سے محفوظ فرمائے ،ہر نماز میں التحیات کے آخر میں فتنہ دجال سے پناہ مانگنے کی دعا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے اسے بھی مسلسل پڑھنا چاہئے ۔ نبی آخرالزمانﷺنے فرمایا دجال یہودیوں کی نسل سے ہوگا جس کا قد ٹھگنا ہوگا، دونوں پاؤں ٹیڑھے ہوں گے، جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی، رنگ سرخ یا گندمی ہوگا، سر کے بال حبشیوں کی طرح ہوں گے، ناک چونچ کی طرح ہوگی، بائیں آنکھ سے کانا ہوگا، دائیں آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہوگا، اس کے ماتھے پر ک ا ف ر لکھا ہو گا جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا۔ اس کی آنکھ سوئی ہوئی ہوگی مگر دل جاگتا رہے گا، شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے کر اٹھے گا لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے وہ نبوت اور پھر خدائی کا دعویٰ کرے گا اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گی کہ اس کے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہوگا، ایک قدم تاحد نگاہ مسافت کو طے کرلے گا۔ دجال پکا جھوٹا اور اعلیٰ درجہ کا شعبدے باز ہوگا،اس کے پاس غلوں کے ڈھیر اور پانی کی نہریں ہوں گی، زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ ہولیں گے جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان لائے گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں پر پھل آجائیں گے، کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر میں تمہارے ماؤں اور باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو گے؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے، اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماؤں اور باپوں کی شکل لے کر نمودار ہوں گے، نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے، اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح رواں ہو گی، وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا تمام دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی، امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی کر رہے ہوں گے۔ وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہرہ داری کی وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا۔ اسلئے نامراد وذلیل ہو کر مدینہ منورہ کا رخ کرے گا۔ اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرا ہو گا۔ لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی، انہی دنوں مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس سے گھبرا کر بہت سارے بے دین شہر سے نکل کر بھاگ نکلیں گے، باہر نکلتے ہی دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل لے گا، آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اور خاص اس کے لشکر میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے، لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی، لٰہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک دیں گے کہ ہمارے خدا دجال (نعوذ بااللہ) کی اجازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا جہاں پہنچ کر یہ بزرگ چلا اٹھے گا ’’میں نے پہچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرے ہی خروج کی خبر دی تھی‘‘۔ دجال اس خبر کو سنتے ہی آپے سے باہر ہو جائے گا اوراس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرے گا، درباری فوراً اس بزرگ کے دو ٹکڑے کر دیں گے، دجال اپنے حواریوں سے کہے گا کہ اب اگر میں اس کو دوبارہ زندہ کر دوں تو کیا تم کو میری خدائی کا پختہ یقین ہو جائے گا، یہ دجالی گروپ کہے گا کہ ہم تو پہلے ہی سے آپ کو خدا مانتے ہوئے آرہے ہیں، البتہ اس معجزہ سے ہمارے یقین میں اور اضافہ ہو جائے گا،دجال اس بزرگ کے دونوں ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے زندہ کرنے کی کوشش کرے گا ادھر وہ بزرگ بوجہ حکم الہٰی کھڑے ہو جائیں گے اور کہیں گے اب تو مجھے اور زیادہ یقین آ گیا ہے کہ تو ہی دجال ملعون ہے،وہ جھنجھلا کر دوبارہ انہیں ذبح کرنا چاہے گا لیکن اب اس کی قوت سلب کر لی جائے گی، دجال شرمندہ ہوکر انہیں اپنی جہنم میں جھونک دے گا لیکن یہ آگ ان کیلئے ٹھنڈی اور گلزار بن جائے گی،اس کے بعد وہ شام کا رخ کرے گا لیکن دمشق پہنچنے سے پہلے ہی حضرت امام مہدی علیہ السلام وہاں آچکے ہوں گے،دجال دنیا میں صرف چالیس دن رہے گا، ایک دن ایک سال دوسرا دن ایک مہینہ اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا، بقیہ معمول کے مطابق ہوں گے۔حضرت امام مہدی علیہ السلام دمشق پہنچتے ہی زور وشور سے جنگ کی تیاری شروع کردیں گے لیکن صورتِ حال بظاہر دجال کے حق میں ہوگی کیونکہ وہ اپنے مادی و افرادی طاقت کے بل پر پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا چکا ہو گا۔ اسلئے عسکری طاقت کے اعتبار سے تو اس کی شکست بظاہر مشکل نظر آ رہی ہو گی مگر اللہ کی تائید اور نصرت کا سب کو یقین ہوگا،حضرت امام مہدی علیہ السلام اور تمام مسلمان اسی امید کے ساتھ دمشق میں دجال کے ساتھ جنگ کی تیاریوں میں ہوں گےتمام مسلمان نمازوں کی ادائیگی دمشق کی قدیم شہرہ آفاق مسجد میں جامع اموی میں ادا کرتے ہوں گے،ملی شیرازہ ،لشکر کی ترتیب اور یہودیوں کے خلاف صف بندی کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ امام مہدی دمشق میں اس کو اپنی فوجی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے اور اس وقت یہی مقام ان کا ہیڈ کوارٹر ہو گا،حضرت امام مہدی ایک دن نماز پڑھانے کیلئے مصلے کی طرف بڑھیں گے تو عین اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا،نماز سے فارغ ہو کر لوگ دجال کے مقابلے کیلئے نکلیں گے، دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر ایسا گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر اس کو باب لد کے مقام پر قتل کر دیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ شجر و حجر آواز لگائیں گے کہ اے روح اللہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے چنانچہ وہ دجال کے چیلوں میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گےپھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب کو توڑیں گے یعنی صلیب پرستی ختم کریں گےخنزیر کو قتل کر کے جنگ کا خاتمہ کریں گے اور اس کے بعد مال ودولت کی ایسی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اور لوگ ایسے دین دار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔(مسلم، ابن ماجہ، ابودائود، ترمذی، طبرانی، حاکم، احمد) اللّٰہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کا ایمان سلامت رکھے۔
تازہ ترین