وفاقی کابینہ نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی مہنگی کرنے اور درآمدی گیس کی مد میں 73 ارب روپے گھریلو، کمرشل صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ موخر کردیا۔
وزیراعظم نے اضلاع میں فنڈز کی یکساں تقسیم کے لیے صوبوں کو صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ فوری نافذ کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں، ملک میں کورونا صورتحال اور کراچی کی بجلی تقسیم کار کمپنی کے-الیکٹرک سے متعلق امور زیر بحث آئے۔
اس حوالے سے ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کے-الیکٹرک کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔
وفاقی کابینہ کو کے-الیکٹرک کے نرخ اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی، کابینہ کے-الیکٹرک کے بجلی کے نرخوں پر متفق نہ ہوسکی۔ وزیراعظم نے کےالیکٹرک اور ایل این جی کے معاملے پر رواں ہفتے اہم اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلوں کو مؤخر کردیا جبکہ 4 ایجنڈا پوائنٹس کی منظوری دیدی گئی۔
واضح رہے کہ ای سی سی نے 3 جولائی کو ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے سمیت اہم فیصلے کیے تھے۔
اس کے ساتھ ساتھ ای سی سی نے گھریلو و کمرشل صارفین پر 73 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی منظوری دی تھی جسے کابینہ نے روک دیا۔
اجلاس کے دوران نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے ڈی جی کی تقرری کی بھی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں شیخ رشید کی عید سے پہلے مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کھولنے کی حمایت کی۔
شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب، ہوٹلز، ریسٹورنٹس کھول دیں نہیں تو لوگ بھوکے مرجائیں گے، اس وقت مارکیٹس کھولنا مناسب ہوگا۔
وزیراعظم نے ہوٹل، ریسٹورنٹس کھولنے کا معاملہ سربراہ این سی او سی اسد عمر کے سپرد کردیا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیر بلوچ جے آئی ٹی کا معاملہ بھی کابینہ میں اٹھایا، علی زیدی نے جے آئی ٹی کے معاملے پرکابینہ کو بریفنگ دی۔