ہر سال کی طرح اس سال بھی دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے اپنا ڈوڈل پاکستان کے نام کیا اور جنوبی ایشیا کی سب سے طویل سرنگوں میں سے ایک سرنگ ’خوجک‘ کو دکھایا ہے۔
گوگل کی جانب سے شیئر کردہ پاکستان کے اس تاریخی مقام کے بارے میں آپ کو کچھ بتاتے ہیں۔
خوجک سرنگ کہاں ہے؟
یہ ریلوے سرنگ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں واقع ہے اور سطح سمندر سے اس کی بلندی ایک ہزار 945 میٹر کے قریب ہے۔ اس سرنگ کی لمبائی 3.91 کلومیٹر ہے۔
کوئٹہ کے مغرب میں 113 کلومیٹر دور واقع کھوجک ٹنل کے سامنے شیلا باغ نامی ایک قصبہ ہے۔
اس سرنگ کو اور کیا کیا کہا جاتا ہے؟
اس تاریخی سرنگ کو خوجک سرنگ کے علاوہ کھوجک سرنگ یا شیلا سرنگ بھی کہا جاتا ہے۔
3.9 کلومیٹر طویل یہ سرنگ 1888 سے 1891 کے درمیان درہ خوجک کے نیچے تعمیر کی گئی تھی اور اس سرنگ کا نام بھی اسی درے کے نام پر خوجک سرنگ رکھا گیا۔
خوجک سرنگ کی تاریخی اہمیت:
یہ جنوبی ایشیا کی سب سے طویل سرنگوں میں سے ایک سرنگ ہے جبکہ دنیا کی طویل ترین سرنگوں میں خوجک کا نمبر چوتھا ہے۔
تقریباً تین سال میں مکمل ہونے والی پاکستان کی سب سے بڑی سرنگ خوجک کے حوالے سے کئی کہانیاں مشہور ہیں۔
ایک مشہور قصہ تو یہ ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سرنگ بنانے کا جب آغاز کیا گیا تو آغاز ہی میں ایک دن 800 مزدور جان بحق ہوگئے۔
روشنی نہ ہونے کی وجہ سے مٹی کے تیل کے چراغ جلا جلا کر بنانے کے باعث موسم کی سختیوں اور بہت زیادہ ہلاکتوں کی وجہ سے مزدور دل برداشتہ ہوگئے۔
مزدوروں کا دل لگانے کے لیے شیلا نامی بہت خوبرو رقاصہ کو بلایا گیا جو روزانہ رات کو رقص کرتی۔
اسی کے نام سے علاقے کو شیلا باغ کہا جاتا ہے اتنے بڑے منصوبے کا نہ کسی نے سنگ بنیاد رکھا نہ کسی نے اپنے نام کی تختی لگائی۔
اس سُرنگ کے حوالے سے مقامی لوگوں میں یہ قصہ بھی مشہور ہے کہ اس سرنگ کے تعمیری منصوبے کے چیف انجینیئر نے اپنے اس شاہکار کے مکمل ہونے سے پہلے خود کشی کر لی تھی۔
خوجک سرنگ کی تصویر بند ہوجانے والے 5 روپے کے نوٹ کے پیچھے بنی ہوئی تھی۔