لاہور کے ایک ہوٹل میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے لڑکی کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی ہے۔
متاثرہ لڑکی کا الزا م ہے کہ رات کو ڈھائی بجے دو پولیس اہلکار زبردستی کمرے میں گھس آئے، نازیبا سوالات پوچھے، زبانی ہراساں کیا، آئی جی پنجاب نے گزشتہ روز اس واقعے کا نوٹس بھی لیا، تاہم ابھی تک کو ئی کارروائی نہیں ہو سکی۔
تھانہ سندر کی حدود میں واقع نجی ہوٹل میں پولیس اہلکاروں کے طالبہ کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے آیا۔
طالبہ ویڈیو بیان اور واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر لے آئی، طالبہ کے مطابق اسکا نجی ہوٹل میں قیام تھا کہ اچانک رات ڈھائی بجے کمرے کا دروازہ کھڑکا، دروازہ کھولنے پر دو پولیس اہلکار زبردستی کمرے میں گھس آئے اور بے معنی سوال کرنے لگے۔
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ کہ پولیس اہلکاروں کے جانے کے دس منٹ بعد ایک اور پولیس آفیسر کمرے میں آ گیا اور زبانی ہراساں کیا، جبکہ زبردستی کمرے میں داخل ہونے والا تیسرا پولیس آفیسر خود کو انچارج ظاہر کرتا رہا۔
متاثرہ لڑکی کے مطابق انچارج کہنے والا پولیس آفیسر مجھے غلیظ گالیاں دیتا اور ہراساں کرتا رہا، لڑکی کے مطابق تمام شناختی دستاویزات جمع کروانے کے بعد اس نے ہوٹل میں کمرہ لیا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب انعام غنی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
آئی جی پنجاب نے ذمہ داران کا تعین کر کے سخت کاروائی کا حکم دیا ہے۔