لاہور، کراچی، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سینیٹ الیکشن دھاندلی سے جیتنا چاہتی ہے، حکمرانوں کو گھر بھیجنے کیلئے سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔
ہم حکومت کو موقع دے رہے ہیں 31؍ جنوری تک عمران خان مستعفی نہ ہوئے تو دمادم مست قلندر ہوگا، جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ یہ ہمیں جانتے نہیں کس کو چھیڑ بیٹھے ہیں، 31؍ جنوری تک جینا حرام کر دینگے۔
شو آف ہینڈ غیر آئینی، وزیر اعظم کو کس نے اختیار دیا ہے وہ اسطرح سینیٹ کا انتخاب کرانے کا اعلان کریں؟ جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ الیکشن شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا اختیار، وفاقی حکومت صوبوں میں گورنرراج لگانا چاہتی ہےْ
جے یو آئی (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کا کہناہے کہ قبل از وقت سینیٹ انتخابات غیر آئینی ہے، پی ڈی ایم چاروں صوبوں میں احتجاج کریگی۔
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کے روز مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور سیاسی صورتحال اور سینیٹ کے آئندہ انتخابات کے متعلق حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیاکہ سینیٹ میں کسی کو ایسے غیر آئینی ہتھکنڈے دہرانے نہیں دینگے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم مزاحمت اور مذاکرات دونوں کام جانتے ہیں لیکن اب بات کرنے کا وقت گزر چکا، اب ہم ان کا استعفیٰ لے رہے ہیں، اب ہم تحریک چلارہے ہیں اس وقت ہم کسی سے بات نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوری نظام کی کامیابی کیلئے ڈائیلاگ کی پالیسی بھی ضروری ہے، ہم پاکستان میں حقیقی جمہوریت بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ حکومت جانتی ہے کہ انہیں سینیٹ میں اکثریت نہیں مل سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اے پی ایس پر دہشت گردی ہمارے یادوں میں تازہ ہے، اس حکومت نے اے پی ایس کے بچوں کو لاوارث چھوڑا جسکی مذمت کرتے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کا احسان اللہ احسان جو اے پی ایس کے واقعے میں ملوث تھا، جیل سے نکل کر بھگوڑا بنا ہوا ہے، یہ حکومت دہشت گردوں کو جیل میں ڈالنے میں ناکام ہے۔
ان کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ وزیراعظم 31 جنوری تک مستعفی ہو جائیں کیونکہ حکومت عوام کے مشکلات میں کمی کیلئے کوئی کوشش نہیں کر رہی، چینی ، آٹے کے بعد سوئی گیس کا بحران بھی سر اٹھانے کو ہے، افراط زر میں ہم خطے میں سب سے آگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا پورے پاکستان کی آواز ہے کہ عمران خان کو جانا پڑیگا، پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوں۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے لاہور جیل میں ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے ملاقات کا مقصد تعزیت کرنا تھا لیکن دو سیاستدان ملتے ہیں تو سیاسی بات بھی ہوتی ہے، شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں پی ڈی ایم کو مستحکم بنانے پر بات ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے سندھ حکومت کی قربانی بھی دینی پڑے تو ہم تیار ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا مجھ سمیت ہم سب نے استعفے جمع کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے، لانگ مارچ اور استعفوں کے ایٹم بم استعمال کرنے کیلئے حکمت عملی اپنائینگے۔
انکا کہنا تھا ہماری حکمت عملی یہی ہو گی کہ ملک عدم استحکام کا شکار نہ ہو۔ دریں اثنا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کے روز نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور سیاسی صورتحال پر تبالہ خیال کیا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیےکے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے دوران پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کےکامیاب جلسوں کے بعد حکومت کی بوکھلاہٹ اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیےکے مطابق دونوں رہنماؤں نے کاکہنا تھاکہ سینیٹ الیکشن کو 2018کے عام انتخابات نہیں بننے دیں گے۔اس موقع پر بلاول نے مریم نواز کو 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسے میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانا غیر آئینی ہے، سلیکٹیڈ وزیراعظم کو کس نے اختیار دیا کہ وہ یہ اعلان کریں۔
الیکشن کمیشن حکومت کے اعلان کا فوری نوٹس لے، عدالت آئین کی تشریح کرسکتی ہے تبدیل نہیں ، حکومت نے سینیٹ الیکشن فروری میں کروانے کا اعلان کیا اگر یہ حکومت پریشان نہیں ہے تو سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کرانے کی بات کیوں کررہے ہیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ الیکشن شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، سینیٹ الیکشن آئین کے مطابق وقت پر ہی ہوں گے، ترمیم کر کے طریقہ کار کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، مشتر کہ مفادات کونسل کے فیصلے بھی کابینہ خود کر رہی ہے۔