کراچی میں ڈاکٹر ماہا مبینہ خودکشی کیس میں تفتیشی حکام نے ماہا کے ساتھ زیادتی کیے جانے کا خدشہ ظاہر کردیا، عدالت نے 5 جنوری تک ملزمان کے ڈی این اے کرا کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کی عدالت نے ڈاکٹر ماہا شاہ مبینہ خودکشی کیس کی سماعت کی جس میں تفتیشی حکام نے ماہا کے ساتھ زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا اور ملزمان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ مقتولہ کے ڈی این اے کے بعد ملزمان کا ڈی این اے کرنا ہے، تاہم ملزمان ڈی این اے کرانے کیلئے تعاون نہیں کر رہے ہیں لہذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ ملزمان کو کیس میں تعاون کرنے کا پابند بنائے، ملزم جنید اور وقاص ڈی این اے کیلئے تعاون نہیں کررہے ہیں۔
عدالت میں تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ کیس میں ملزمان کا ڈی این اے کرانے کے بعد حتمی چالان جمع کرانا ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ ملزمان کے ڈی این اے کی رپورٹ تک مہلت دی جائے۔
اس موقع پر عدالت نے پولیس کی استدعامنظور کرلی اور پولیس کو 5 جنوری تک ملزمان کے ڈی این اے کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
اسسٹنٹ پراسکیوٹر جنرل سندھ نے سماعت کے دوران عدالت میں کہا کہ ملزمان کیخلاف مقدمے میں زیادتی کے سیکشن، رپورٹ کے بعد شامل کئے جائیں۔
پولیس نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں متوفیہ کے ساتھ زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، ملزمان جنید اور وقاص ڈی این اے کیلئے تعاون نہیں کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ماہا نے چند ماہ قبل کراچی میں مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خودکشی کی تھی، جبکہ ڈاکٹر ماہا کے والد کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے قبرکشائی کا حکم دیا تھا۔
ڈاکٹر ماہا کے والد نے دائر درخواست میں بیٹی کے دوست ، ایک اسپتال کے ڈینٹسٹ اور ڈاکٹر کو نامزد کیا ہے اور ان افراد پر ماہا کو تشدد کا نشانہ بنانے، زخمی کرنے اور نشے کا عادی بنانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے ۔