• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پاپ بینڈ‘ بی ٹی ایس پر تنقید،جرمنی کے ریڈیو کمپیئر پر نسلی امتیاز کا الزام

برلن (مانیٹرنگ ڈیسک)جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کے مشہور ریڈیو اسٹیشن بائرن تھری کو ’کے پاپ بینڈ‘ کے لاکھوں شائقین کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ شائقین اس ریڈیو اسٹیشن کے ایک کمپیئر ماتھیاس ماٹوشِک پر نسلی تعصب کا الزام بھی عائد کر رہے ہیں۔ اس کمپیئر کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے’کے پاپ بینڈ‘ بی ٹی ایس کی ریلیز ʼکولڈ پلے‘ سیریز کے ʼفِکس یُو‘ البم کے کوَر کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ماتھیاس ماٹوشِک نے ʼ’’کے پاپ بینڈ‘ بی ٹی ایس کو کورونا وائرس کی کوئی قسم قرار دیا تھا۔ کمپیئر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں اس انہونے وائرس کی ویکسین بھی جلد دریافت کر لی جائے گی۔ ماتھیاس شِک نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے تجویز کیا کہ انہیں اگلے بیس برس کے لیے شمالی کوریا چھٹیاں گزارنے کے لیے بھیج دیا جائے تو مناسب ہو گا۔جنوبی کوریائی شائقین نے ریڈیو پریزینٹر کے خلاف تنقید کا زیادہ شور مچایا تو ماتھیاس شِک کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف جنوبی کوریا نہیں تھا اور نا ہی وہ اس کی دشمنی کا شکار ہیں۔ اپنے ناقدین کو انہوں نے بتایا کہ وہ جنوبی کوریا میں تیار کی جانے والی موٹر کار استعمال کرتے ہیں۔ ماٹوشِک نے معذرت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان کا مقصد کسی کا دل آزاری یا میوزیکل بینڈ کے فنکاروں کی توہین نہیں تھا۔ماتھیاس شِک کی تنقید کے جواب میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ʼ’کے پاپ بوائے بینڈ‘ بی ٹی ایس کے شائقین نے سوشل میڈیا پر تنقید کا طوفان مچا دیا۔ یہ شائقین خود کو بی ٹی ایس آرمی قرار دیتے ہیں۔ شائقین کی اس فوج کے اراکین نے بائرن تھری ریڈیو اسٹیشن کے کمپیئر کو نسلی تعصب زدہ قرار دے دیا۔بی ٹی ایس آرمی کے نوجوان شائقین نے سوشل میڈیا پر کمپیئر کا احتساب کرنے کی خواہش بھی کی ہے۔بائرن تھری ریڈیو اسٹیشن کی انتظامیہ نے کمپیئر کا مکمل ساتھ دینے کا بھی کہا ہے۔ اس بیان میں انتظامیہ نے یہ ضرور اعتراف کیا کہ کمپیئر تبصرے میں کچھ غیر ضروری الفاظ کا استعمال کر گیا تھا اور انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

تازہ ترین