بھارت میں خودکشی کرنے والی 23 سالہ عائشہ نامی خاتون کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
احمدآباد میں سسرالیوں کے مبینہ تشدد اور حاملہ ہونے پر سسرالیوں کے 10 لاکھ روپے مانگنے پر عائشہ نے نہر میں ڈوب کر اپنی جان دے دی تھی۔
جہیز کے باعث طعنوں سے تنگ خودکشی کرنے والی عائشہ کی موت نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
بھارت میں اس واقعے کے بعد سوال کیا جارہا ہے کہ جہیز کی لعنت سے کیسے جان چھڑائی جائے ؟ گھریلو تشدد پر کیسے قابو پایا جائے؟ ڈپریشن کو مرض کیوں نہیں سمجھا جاتا ؟ علاج کیوں نہیں کرایاجاتا ؟
خیال رہے کہ خودکشی سے قبل عائشہ نے ایک ویڈیو پیغام بھی اپنے شوہر کو بھیجا تھا، آخری ویڈیو پیغام میں خاتون خوشی کا دکھاوا کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور اپنا تعارف کروانے کے بعد کہتی ہیں کہ میں جو بھی کچھ کرنے جارہی ہوں وہ صرف میرا فیصلہ ہے اس کا کسی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ہواؤں کی طرح ہوں، بہنا چاہتی ہوں، میں خوش ہوں آج، مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا، مجھے نہیں معلوم کہ مجھے جنت ملے گی بھی یا نہیں۔