جنوبی کوریا کے مشہور پاپ بینڈ ’بی ٹی ایس‘ نے نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے امریکا میں ایشیاء کے لوگوں سے بڑھنے والی نفرت کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور اسی تناظر میں وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک تحریک ’سٹوپ ایشین ہیٹ‘ کا حصہ بن گیا ہے۔
بی ٹی ایس اسٹارز نے بی ٹی ایس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انگریزی اور کورین زبان میں ایک طویل نوٹ شئیر کیا ہے جس میں بینڈ نے نسلی امتیاز کی بنا پر ہونے والے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا ہے ہم ان سے تعزیت کرتے ہیں۔‘
اس بارے میں اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے بی ٹی ایس نے لکھا کہ ’ہم اس غم اور غصہ کو محسوس کرتے ہیں، ہمیں وہ لمحے یاد آتے ہیں کہ جب ہمیں ایشین ہونے کی حیثیت سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔‘
اُنہوں نے لکھا کہ ’ہم نے بغیر کسی وجہ کے قید کو برداشت کیا اور ہماری شکل پر بھی ہمارا مذاق اُڑایا گیا، ہم سے یہاں تک پوچھا گیا کہ ایشین انگریزی میں کیوں بات کرتے ہیں۔‘
بی ٹی ایس ممبرز نے مزید لکھا کہ ’ہم اس درد اور نسلی بنیاد پر ہونے والے تشدد کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے۔‘
اُنہوں نے اپنے تجربات کا حالیہ ہونے والے واقعات سے موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پیش آنے والے واقعات کے مقابلے میں ہمارے اپنے تجربات کچھ بھی نہیں ہیں لیکن یہ تجربات ہمارے لیے خود کو بے بس اور اپنی عزت نفس کو ٹھیس پہنچتا ہوا محسوس کرنے کے لیے کافی تھے۔‘
بی ٹی ایس کی بینڈ نے یہ بھی لکھا کہ ’ابھی جو کچھ ہو رہا ہے اسے بطور ایشین ہم اپنی شناخت سے الگ نہیں کرسکتے۔‘
بینڈ ممبرز نے اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم اس نسلی امتیاز کے خلاف کھڑے ہیں، ہم نسلی بنیاد پر ہونے والے تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘
اُنہوں نے مزید لکھا کہ ’تُم، میں اور ہم سب کا حق ہے کہ ہمیں عزت دی جائے، ہم سب ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘