• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے: مولانا فضل الرحمٰن

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم میں تمام سیاسی جماعتوں کی حیثیت برابر کی ہے، اب بھی موقع ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے فیصلوں پر نظرِثانی کرے اور پی ڈی ایم سے رجوع کرے۔

اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، میر طاہر بزنجو، آفتاب شیر پاؤ اور احسن اقبال اور دیگر پی ڈی ایم رہنما شریک ہوئے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے استعفوں اور پی ڈی ایم کی صورتِ حال پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ایک انتظامی ڈھانچہ بھی ہے، ہمارے اکثر فیصلے اتفاق رائے سے سامنے آئے، سینیٹ کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا تعین اتفاقِ رائے سے ہوا، کئی بار ایسا ہوا کہ مسئلے کا حل نہیں نکلا، جتنا حل نکلا ہم وہ سامنے لائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی سیاست اور جمہوریت عزیز تھی، آج بھی ہم اس فورم کے اُس عظیم مقصد کو مدِنظر رکھتے ہیں، پی ڈی ایم ایک سنجیدہ مقاصد کیلئے اتحاد ہے، یہ اس لیے نہیں کہ ہم کسی عہدے کیلئے لڑیں، ہم نے بہت مشکل مراحل عبور کیئے ہیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اپنے فیصلے رمضان میں کر لے گی، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، اس کی رفتار اور آگے بڑھنے میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، اپنے دوستوں کو واپس لانے کیلئے ہم نے ان کا انتظار کیا، اب بھی کریں گے۔


انہوں نے کہا کہ ہم نے بیان بازی میں بالکل نہیں الجھنا، یہ ہمارا آخری بیان ہے، ہمیں توقع ہی نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، ہماری طرف سےجواب آ گیا ہے، ان سے توقع ہے کہ بلوغت کا مظاہرہ کریں گے، پاکستان جس کی معیشت ڈوب رہی ہے، وہاں ہم اپنے گھر کے فائدے نقصان مدِنظر رکھ کر فیصلے نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ انہوں نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے، انہوں نے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے اپنے استعفے ہمیں بھیج دیئے ہیں، ہم پھر بھی کوشش کر رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپنے فیصلوں پر نظرِثانی کرے، سیاسی بلوغت اور وقار پیدا کرے، 35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری شکایت بجا ہے، وضاحت طلب کرنا ہمارا حق ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بھیجے گئے استعفوں کو التواء میں ڈال رہا ہوں، انہوں نے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا ہے، اس بات میں کوئی ابہام نہیں ہے، قوم ایک مقصد رکھتی ہے، قوم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔

تازہ ترین