کراچی (اسٹاف رپورٹر )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں مقیم سابق مشرقی پاکستانیوں کو شہری حقوق دیئے جائیں ۔ان کی حق تلفی اور زیادتی کسی بھی طرح درست نہیں ۔یہ نظریہ پاکستان کے محافظ اور بڑی قربانیاں دینے والے لوگ ہیں۔حکومت دانستہ طور پر اپنے ہی لوگوں کو پاکستان کا مخالف بنارہی ہے ۔جماعت اسلامی ان کے مسائل کے حل اور حقوق کے تحفظ کے لیے قومی اسمبلی اور سینٹ میں آواز اٹھائے گی اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات اور وکلاء سے مشاورت بھی کی جائے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں سابق مشرقی پاکستان سے وابستہ اردواور بنگلہ زبان بولنے والے پاکستانیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس میں پاکستان مسلم الائنس کے عہدیداران بھی شامل تھے ۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن سیکریٹری کراچی عبد الوہاب، نائب امیر برجیس احمد،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔وفد میں مسلم الائنس کے صدر ایس ایم فاروق ،شعاع النبی ایڈووکیٹ ،تحریک پاکستان کے رہنما خواجہ خیر الدین کے صاحبزادے خواجہ سلمان ،کمال الدین ،ڈاکٹر نصرت ِ خدااور دیگر شامل تھے۔ وفد نے سراج الحق کو اپنے مسائل اور ان کے حوالے سے تجاویز پر مشتمل میمورنڈم بھی پیش کیا ۔سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمن نے وفد کے مسائل غور سے سنے اور ان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔حافظ نعیم الرحمٰن نے تجویز دی کہ اس حوالے سے سیاسی ،عدالتی اور آئینی جدوجہد کا راستہ اختیار کیا جائے ۔سراج الحق نے ان افراد کو نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کے حصول میں رکاوٹوں اور پریشانیوں پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ ذمہ داران سے رابطہ کرکے یہ مسئلہ حل کرانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اصل میں ملک کے اندر سب سے بڑا مسئلہ انصاف کی عدم فراہمی ہے اور انصاف صرف اللہ اور اس کے رسول ؐ کے احکامات اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیراہونے سے ہی مل سکتا ہے ۔جب انصاف نہیں ہوگا تو اندھیرا اور اندھیر نگری ہوگی اور ریاست کے شہری عدم اطمینان اور بے چینی کا شکار ہوں گے ۔خواجہ سلمان نے کہا کہ ہزاروں اردو بولنے والے یہاں مقیم ہیں لیکن ہمارے ساتھ پاکستانیوں کی طرح کا سلوک نہیں کیا جاتا ۔ہم نے بڑی قربانیاں دیں ہیں اور پاکستان کی خاطر آئندہ بھی قربانیاں دیں گے ۔شعا ع النبی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان لوگوں کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور ’’اسٹیٹ لیس پرسن‘‘بنایا جارہا ہے جو کسی طرح بھی مناسب نہیں۔