فیض احمد فیض
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
کیا خوف ز یلغار اعدا
ہے سینہ سپر ہر غازی کا
کیا خوف ز یورش جیش قضا
صف بستہ ہیں ارواح الشہدا
ڈر کاہے کا
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
قد جاء الحق و زھق الباطل
فرمودۂ رب اکبر
ہے جنت اپنے پاؤں تلے
اور سایۂ رحمت سر پر ہے
پھر کیا ڈر ہے
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
اے جہاں دیکھ لے!
حبیب جالب
اے جہاں دیکھ لے کب سے بے گھر ہیں ہم
اب نکل آئے ہیں لے کے اپنا علم
یہ محلات یہ اونچے اونچے مکاں
ان کی بنیاد میں ہے ہمارا لہو
کل جو مہمان تھے گھر کے مالک بنے
شاہ بھی ہے عدو شیخ بھی ہے عدو
کب تلک ہم سہیں غاصبوں کے ستم
اے جہاں دیکھ لے کب سے بے گھر ہیں ہم
اب نکل آئے ہیں لے کے اپنا علم
اتنا سادہ نہ بن تجھ کو معلوم ہے
کون گھیرے ہوئے ہے فلسطین کو
آج کھل کے یہ نعرہ لگا اے جہاں
قاتلو رہزنو یہ زمیں چھوڑ دو
ہم کو لڑنا ہے جب تک کہ دم میں ہے دم
اے جہاں دیکھ لے کب سے بے گھر ہیں ہم
اب نکل آئے ہیں لے کے اپنا علم
فاروق قیصر
پاکستان کا روشن ستارہ فاروق قیصر 14 مئی 2021 کو بجھ گیا۔فاروق قیصر مصنف، مزاح نگار، شاعر، کارٹونسٹ، مدرس، کالم نویس اور مشہور پروگرام پتلی تماشہ کے کئی معروف کرداروں کے خالق بھی تھے۔ کروڑوں بچوں کے بچپن کی حسین یادوں میں فاروق قیصر ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے۔ ان کی لکھی ہوئی ایک نظم جو زبانِ زدو عام ہے نذر قارئین ہے۔
میرے پیارے اللہ میاں
دل میرا حیران ہے
میرے گھر میں فاقہ ہے
اس کے گھر میں نان ہے
میں بھی پاکستان ہوں
اور وہ بھی پاکستان ہے
میرے پیارے اللہ میاں
سوچ کے دل گھبراتا ہے
بند ڈبوں میں خالص کھانا
ان کا کتا کھاتا ہے
میرا بچہ روتے روتے
بھوکا ہی سوجاتا ہے
میرے پیارے اللہ میاں
میری آنکھ کیوں چھوٹی ہے
اس کی آنکھ میں کوٹھی ہے
میری آنکھ میں روٹی ہے
میرے پیارے اللہ میاں
بادل مینہ برسائے گا
اس کا گھر دھل جائے گا
میرا گھر بہہ جائے گا
میرے پیارے اللہ میاں
یہ کیسی ترقی ہے
ان کی قبریں تک ہیں پکی
میری بستی کچی ہے