وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری کو اتنی خوبصورت اردو بولنے پر کراچی کی اضافی رکنیت ملنی چاہیے۔
اسد عمر نے فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران یہ جملہ کہہ کر سب کو ہنسا دیا۔
اسد عمر نے کہا کہ نیشنل اکاونٹس کمیٹی نے نمو کے متعلق ایسی کیا چیز جاری کی جس کا پہلے کسی کو خیال نہیں تھا؟ جب دنیا کی بڑی ریاستیں معاشی مشکلات کا شکار تھیں تب پاکستان بہتر پوزیشن میں تھا، وزیراعظم نے فیصلہ کیاکورونا کے دوران غریب طبقے کو بچا کر رکھنا ہے۔
اسد عمر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ایسا نہیں کہ کورونا کے دوران غریب مشکلات میں رہے، جان و مال کی حفاظت کے ساتھ کورونا کے دوران معیشت کا پہیہ بھی چلائے رکھنا ہے، احساس پروگرام کے ذریعے غریب کی مدد کی گئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے کورونا کے دوران بروقت فیصلہ کیا اور کردار ادا کیا ، وزارت خزانہ نے کاروبار بند ہونے سے بچایا، وزیراعظم نے تعمیراتی شعبے کو خود دیکھا تاکہ معیشت کے اندر پیسہ آئے، ایک ہزار ارب روپیہ اس طرح پاکستانیوں کے ہاتھ آیا جو چھوٹی رقم نہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات کا ڈیٹا ہر ماہ آتا ہے کبھی نہیں سنا کہ غلط آیا، 5٫4 ارب ڈالر پچھلے سال سے زیادہ ترسیلات زر اوورسیز پاکستانیز بھیج چکے ہیں، چار میں سے 3 فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گندم،چاول اور مکئی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، گنے کی تاریخی فصل ہوئی، پچھلے سال کے لحاظ سے ہماری کپاس کی فصل خراب ہوئی، پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ گندم مکئی چاول پیدا ہوا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کا اضافہ 9 فیصد ہو چکا ہے، لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں اضافہ دس فیصد سے اوپر چلا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ پروڈکشن سیکٹر میں گروتھ سے مختلف سیکٹر میں بھی بہتری آئے گی، میں نے کبھی نہیں سنا کہ سیمنٹ سیکٹر میں کوئی غلط ڈیٹا آیا ہے، سرمایہ کاروں کو کچھ نظر آرہا ہے تب ہی وہ دلچسپی لے رہے ہیں،
اسد عمر نے کہا کہ احساس پروگرام میں دو سو ارب روپے دیے گئے، نجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کی مد میں 9 ماہ کے اندر 126 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔